Mujeeb Khairabadi

مجیب خیر آبادی

مجیب خیر آبادی کی غزل

    یہ عروج ہستی ہے یا زوال ہستی ہے

    یہ عروج ہستی ہے یا زوال ہستی ہے ان کی آرزو مہنگی اپنی موت سستی ہے کھل چکے ہیں رندوں پر راز ہائے مے خانہ خود نگاہ ساقی سے تشنگی برستی ہے دور تک نہیں کوئی ساتھ دشت غربت میں راستوں کی ویرانی اور دل کو ڈستی ہے کچھ تو اے غم جاناں تجھ کو بھولنا ہوگا صرف تیرا ہو رہنا اک بلند پستی ...

    مزید پڑھیے

    کتنے خواب ٹوٹے ہیں کتنے چاند گہنائے

    کتنے خواب ٹوٹے ہیں کتنے چاند گہنائے جو رقیب ظلمت ہو اب وہ آفتاب آئے دشمنوں کو اپنایا دوستوں کے غم کھائے پھر بھی اجنبی ٹھہرے پھر بھی غیر کہلائے نا خدا کی نیت کا کھل گیا بھرم تو کیا بات جب ہے کشتی بھی ڈوبنے سے بچ جائے حادثے بھی برسیں گے زلزلے بھی آئیں گے یہ سفر قیامت ہے تم کہاں ...

    مزید پڑھیے

    مثل ابر کرم ہم جہاں بھی گئے دشت کے دشت گلزار بنتے گئے

    مثل ابر کرم ہم جہاں بھی گئے دشت کے دشت گلزار بنتے گئے زرد چہرے تھے جھلسے ہوئے دھوپ سے تازگی پا کے گلنار بنتے گئے جتنا بہتا گیا زندگی کا لہو اور ہوتے گئے حوصلے سرخ رو سہل ہوتی گئی منزل جستجو راستے اور ہموار بنتے گئے کچھ سفر کی تھکن سے بدن چور تھا کچھ زمیں سخت تھی آسماں دور ...

    مزید پڑھیے

    سورج کی سنہری کرنوں سے تابندہ رخ عالم نہ سہی

    سورج کی سنہری کرنوں سے تابندہ رخ عالم نہ سہی آثار سحر تو پیدا ہیں کم ظلمت شام غم نہ سہی آداب چمن سے ناواقف زنجیر بپا دیوانوں کو تعمیر چمن کی فکر تو ہے تخریب چمن کا غم نہ سہی ہاں یاد ہمیں بھی کر لینا آسائش منزل سے پہلے اے قافلے والو غم نہ کرو اے منزل جاناں ہم نہ سہی انجام سفر کیا ...

    مزید پڑھیے

    مرے ساتھیو مرے ہمدمو یہ بجا کہ تیز خرام ہوں

    مرے ساتھیو مرے ہمدمو یہ بجا کہ تیز خرام ہوں مرے ساتھ ساتھ چلے چلو میں نئی سحر کا پیام ہوں مرے نقش پا نہ مٹے اگر تو چمک اٹھیں گے یہ راستے مرے قافلے کو خبر کرو میں حریف ظلمت شام ہوں وہی روز و شب وہی ظلمتیں وہی مرحلے وہی گردشیں جو کبھی تمام نہ ہو سکے وہ حدیث نیم تمام ہوں کہیں صبح ہے ...

    مزید پڑھیے

    میرا جنوں شرمسار دیکھیے کب تک رہے

    میرا جنوں شرمسار دیکھیے کب تک رہے فصل خزاں پر بہار دیکھیے کب تک رہے دیکھیے کب تک بہے دیدہ و دل سے لہو صحن چمن لالہ زار دیکھیے کب تک رہے دیکھیے کب تک رہے کج کلہ شہریار یہ روش تاجدار دیکھیے کب تک رہے آج بھی ہے کوہ کن بندہ بے دام زر عشق غریب الدیار دیکھیے کب تک رہے اور فروزاں ہوا ...

    مزید پڑھیے

    اپنوں کا یہ عالم کیا کہئے ملتے ہیں تو بیگانوں کی طرح

    اپنوں کا یہ عالم کیا کہئے ملتے ہیں تو بیگانوں کی طرح اس دور میں دل بے قیمت ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کی طرح پروانے تو جل بجھتے ہیں مگر دل ہیں کہ سلگتے رہتے ہیں آساں تو نہیں جیتے رہنا ہم ایسے گراں جانوں کی طرح یا شمع کی لو ہی مدھم ہے یا سرد ہے دل کی آگ ابھی سوچا تھا کہ اڑ کر پہنچیں گے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل عزم اگر دل سے جستجو کرتے

    ہم اہل عزم اگر دل سے جستجو کرتے تو اور منزل جاناں کو سرخ رو کرتے نہ دسترس میں بہاریں نہ دل ہی قابو میں غریب شہر کہاں تک جگر لہو کرتے کسے خبر ہے کہ دل کے کنول کھلیں نہ کھلیں کٹی ہے عمر بہاروں کی آرزو کرتے نہ آ سکے تھے یہ حالات کا تقاضا تھا جو آ گئے تھے تو پھر کھل کے گفتگو کرتے یہ ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ بس غم سفر ہمارے ساتھ ہے

    یہی نہیں کہ بس غم سفر ہمارے ساتھ ہے مزاج شبنم و دل شرر ہمارے ساتھ ہے انہیں کلاہ خواجگی پہ ناز ہے ہوا کرے یہ انجمن کی انجمن مگر ہمارے ساتھ ہے شب سفر کا غم ہی کیا شب سفر ہے مختصر ابھی تو ایک دل سا راہبر ہمارے ساتھ ہے تمہارے دامنوں میں سنگ ہائے نو بہ نو سہی خیال اندمال زخم سر ہمارے ...

    مزید پڑھیے