یہ عروج ہستی ہے یا زوال ہستی ہے
یہ عروج ہستی ہے یا زوال ہستی ہے ان کی آرزو مہنگی اپنی موت سستی ہے کھل چکے ہیں رندوں پر راز ہائے مے خانہ خود نگاہ ساقی سے تشنگی برستی ہے دور تک نہیں کوئی ساتھ دشت غربت میں راستوں کی ویرانی اور دل کو ڈستی ہے کچھ تو اے غم جاناں تجھ کو بھولنا ہوگا صرف تیرا ہو رہنا اک بلند پستی ...