Mohsin Asrar

محسن اسرار

محسن اسرار کی غزل

    خیال و خواب کو پابند خوئے یار رکھا

    خیال و خواب کو پابند خوئے یار رکھا سو دل کو دل کی جگہ ہم نے بار بار رکھا اسے بھی میں نے بہت خود پہ اختیار دیے اور اس طرح کہ بہت خود پہ اختیار رکھا دکھوں کا کیا ہے مجھے فکر ہے کہ اس نے کیوں بچھڑتے وقت بھی لہجے کو خوش گوار رکھا ہوا چراغ بجھانے لگی تو ہم نے بھی دیے کی لو کی جگہ تیرا ...

    مزید پڑھیے

    ستاتا وہ اگر فطرت سے ہٹ کے

    ستاتا وہ اگر فطرت سے ہٹ کے تو پتھر مارتا میں بھی پلٹ کے جو میں نے انتظار یار کھینچا مرا گھر بن گئی دنیا سمٹ کے بہت کچھ ہے نفس کی انجمن میں مگر میں جی رہا ہوں سب سے ہٹ کے میں ان خاموشیوں میں رہ رہا ہوں جہاں آتی ہیں آوازیں پلٹ کے دیے کی لو ذرا جو ڈگمگائی زمیں پر آسماں آیا جھپٹ ...

    مزید پڑھیے

    سماعتوں کے لیے راز چھوڑ آئے ہیں

    سماعتوں کے لیے راز چھوڑ آئے ہیں ہم اس کے شہر میں آواز چھوڑ آئے ہیں ہم اس کی سوچ میں امکان انتہا سے الگ نیا سفر نیا آغاز چھوڑ آئے ہیں مذاکرات سر وصل کامیاب رہے جو کچھ کیا تھا پس انداز چھوڑ آئے ہیں ہوا میں اڑتا ہوا رزق پا لیا لیکن پرندے جرأت پرواز چھوڑ آئے ہیں لبوں کو اس کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے

    ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے جیسے تو ہو راستہ روکے ہوئے کس طرح طے ہو سفر تنہائی کا دور تک ہیں آئنے رکھے ہوئے راستہ پگڈنڈیوں میں بٹ گیا اک مسافر کے کئی پھیرے ہوئے لوگ رخصت ہو چکے بازار سے ہم ابھی تک ہیں دکاں کھولے ہوئے سائے میں آئندگی کا دکھ نہاں دھوپ میں ہیں واقعے لکھے ...

    مزید پڑھیے

    گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا

    گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا نہ مان جو پہلو بدل رہا ہوں میں مرا طریقہ ہے یہ عرض حال کرنے کا مجھے اداس نہ کر ورنہ ساکھ ٹوٹے گی نہیں ہے تجربہ مجھ کو ملال کرنے کا تلاش کر مرے اندر وجود کو اپنے ارادہ چھوڑ مجھے پائمال کرنے کا یہ ہم جو عشق میں ...

    مزید پڑھیے

    کار آسان کو دشوار بنا جاتا ہے

    کار آسان کو دشوار بنا جاتا ہے واہمہ کوئی بھی ہو کام دکھا جاتا ہے کھلنے لگتے ہیں نگاہوں پہ جب اسرار و رموز دل مجھے لے کے کہیں اور چلا جاتا ہے گھر میں رہنا مرا گویا اسے منظور نہیں جب بھی آتا ہے نیا کام بتا جاتا ہے سادہ رکھنے سے صدا دیتا ہے قرطاس مجھے لفظ لکھ دوں تو مری ساکھ گرا ...

    مزید پڑھیے

    دیر سے سو کر اٹھنے والو تڑپو لیکن شور نہ ہو

    دیر سے سو کر اٹھنے والو تڑپو لیکن شور نہ ہو تم کو حق ہے آئینوں کو توڑو لیکن شور نہ ہو ہم سایے کا سکھ تو اس کے خواب کا پورا ہونا ہے تم پر رقت طاری ہو تو رو لو لیکن شور نہ ہو شام ڈھلے پرواز سمٹ کر شاخوں پر آ جاتی ہے اپنی آنکھیں راہ گزر میں رکھو لیکن شور نہ ہو دیوانے بھی اہل سماعت کی ...

    مزید پڑھیے

    جب واہمے آواز کی بنیاد سے نکلے

    جب واہمے آواز کی بنیاد سے نکلے گھبرائے ہوئے ہم سخن آباد سے نکلے سمتوں کا تعین تو ستاروں سے ہوا ہے لیکن یہ ستارے مری فریاد سے نکلے میں بیٹھ گیا خاک پہ تصویر بنانے جو کبر تھے مجھ میں وہ تری یاد سے نکلے خود کو میں بھلا زیر زمیں کیسے دباتا جتنے بھی کھنڈر نکلے وہ آباد سے نکلے دل ...

    مزید پڑھیے

    مٹی ہو کر عشق کیا ہے اک دریا کی روانی سے

    مٹی ہو کر عشق کیا ہے اک دریا کی روانی سے دیوار و در مانگ رہا ہوں میں بھی بہتے پانی سے بے خبری میں ہونٹ دیے کی لو کو چومنے والے تھے وہ تو اچانک پھوٹ پڑی تھی خوشبو رات کی رانی سے وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے دنیا والوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر نئے سال نیا پیڑ لگا دیتا ہوں

    ہر نئے سال نیا پیڑ لگا دیتا ہوں اور بے خانماں چڑیوں کو بتا دیتا ہوں روز سنتا ہوں میں برگد سے پرانے قصے اور اسے اپنی کہانی بھی سنا دیتا ہوں روز اک دور کی آواز ٹھہرتی ہے یہاں اور میں آواز میں آواز ملا دیتا ہوں مانگنے قرض نکل جاتا ہوں ہم سایوں سے اور بستر پہ سوالی کو لٹا دیتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3