خیال و خواب کو پابند خوئے یار رکھا
خیال و خواب کو پابند خوئے یار رکھا سو دل کو دل کی جگہ ہم نے بار بار رکھا اسے بھی میں نے بہت خود پہ اختیار دیے اور اس طرح کہ بہت خود پہ اختیار رکھا دکھوں کا کیا ہے مجھے فکر ہے کہ اس نے کیوں بچھڑتے وقت بھی لہجے کو خوش گوار رکھا ہوا چراغ بجھانے لگی تو ہم نے بھی دیے کی لو کی جگہ تیرا ...