Mohsin Aftab Kelapuri

محسن آفتاب کیلاپوری

محسن آفتاب کیلاپوری کی نظم

    الٰہی رحم کر مجھ پر

    الٰہی رحم کر مجھ پر مرے سینہ میں پھر سے درد اٹھتا ہے سلگتا ہے الاؤ کی طرح مری پلکوں سے کچھ امیدیں آنسو بن کے یوں جھڑتی ہیں جیسے سوکھے پتے شاخ سے جھڑتے ہیں پت جھڑ میں میرے احساس اور جذبات بچوں کی طرح روتے بلکتے ہیں مرے ٹوٹے ہوئے سپنے نگاہوں میں یوں چبھتے ہیں کے جیسے کانچ چبھتا ...

    مزید پڑھیے

    پچھلی رات

    رات کمرے میں ہی بھٹکتی رہی نیند بھی بے قرار تھی میری خواب بھی اونگھنے لگے سارے مجھ کو بستر بلا رہا تھا بہت کروٹیں دیکھنے لگی رستہ اور تنہائی شور کرنے لگی جاگتے جاگتے تھکا میں بھی اور پھر صبح صبح آخر کار میں تری یاد اوڑھ کر سویا

    مزید پڑھیے

    شاعر

    جھوٹھے شاعر یہ غور سے سن لیں شاعری سب کے بس کی بات نہیں یہ وہ الہام ہے کے جس کے لئے رب ہی چنتا ہے اپنے بندوں میں ایسے بندوں کو جن کے سینے میں درد ہوتا ہے سارے عالم کا جو محبت کی بات کرتے ہیں جو اخوت کی بات کرتے ہیں جو صداقت کی بات کرتے ہیں ظلم کے سامنے کھڑے ہو کر جو بغاوت کی بات کرتے ...

    مزید پڑھیے

    جلد بازی

    آج پھر میں آفس سے گھر کو لیٹ پہنچا تھا ڈور بیل بجاتے ہی جھٹ پٹا کے آئی وہ اس نے مسکرا کے پھر بیگ ہاتھ سے لے کر کہہ دیا کے فریش ہو جاؤ میں نے آپ کی خاطر آپ کی وہ فیوریٹ ڈش آج پھر پکائی ہے میری بھوک حد درجہ بڑھ گئی تھی سو میں نے آج کھانا کھانے میں پھر سے جلد بازی کی بھول بیٹھا کے وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی

    کبھی کبھی یہ دل کرتا ہے یادیں پھر سے تازہ کر لوں کچے زخموں کو پھر خرچوں چیزیں پھینک شیشہ توڑوں دیواروں سے سر ٹکراؤں گھر کے اک کونے میں چھپ کر زانو پر میں سر کو رکھ کر آنکھوں سے آنسو ٹپکاؤں آہ بھروں اور روتا جاؤں روتے روتے تجھ کو پکاروں کبھی کبھی یہ دل کرتا ہے وہی پرانی بک پھر ...

    مزید پڑھیے

    کباڑ خانہ

    اک دن اپنے کمرے میں میں بیٹھا بیٹھا سوچ رہا تھا جتنی ہیں بے کار کی چیزیں سب کو آج میں یکجا کر لوں اور کباڑی کو دے آؤں گھر میں اک کمرہ ہے جہاں پر بہت سی چیزیں پڑیں ہوئی ہیں جس میں میرے کام کا کچھ بھی نہیں ہے اک لاٹھی ہے اک بٹوہ ہے کتھے چونے کی ڈبیا ہے کہیں سروتا پڑا ہوا ہے ٹنگی ہے ...

    مزید پڑھیے

    گزارش

    سنو آؤ ادھر بیٹھو ہم اپنے مسئلوں کا حل نکالیں تمہیں جو بھی پریشانی ہے مجھ سے جو تکلیفیں ہیں سب کھل کر بتاؤ مگر گھر چھوڑ کے ایسے نہ جاؤ مگر گھر چھوڑ کے ایسے نہ جاؤ

    مزید پڑھیے

    رشتہ

    سوکھے پتوں کی طرح ٹوٹ کے گر جاتے ہیں رشتے بھی اگر ان کو محبت کی تر و تازہ ہوا پانی جو احساس کی مٹی میں فراہم نہ کریں ہاں مگر بھولے سے جب ٹوٹ کے گر جائیں کبھی کچھ رشتے تو پھر اچھا ہے کے ان رشتو کو یکجا کر کے وقت کے جلتے سلگتے ہوئے چولھے کے حوالے کر دیں

    مزید پڑھیے

    قاتل

    ڈایری روز بلاتی ہے مجھے لکھنے کو ایک مدت سے کوئی شعر نہیں لکھا ہے مرے سینے میں بھی اک درد اٹھا جاتا ہے تیری یادیں بھی بہت ذہن میں چلاتی ہیں پین کاغذ میں لوں اور کوئی نیا شعر لکھوں بیٹھ جاتا ہوں سو میں ڈایری اپنی لے کر مصرعے لکھتا ہوں مٹاتا ہوں میں پھر لکھتا ہوں پھینک دیتا ہوں پھر ...

    مزید پڑھیے

    وقت

    وقت بڑا ظالم ہے محسن عمر کو میری نوچ نوچ کے کھا جاتا ہے پی جاتا ہے روز توانائی میری راکھ مرے ماضی کی ہر دن میرے ہی بالوں پر لیپتا رہتا آنکھوں میں تاریکی جھونکتا رہتا ہے میرے بدن پہ جھریاں ملتا رہتا ہے سانسوں کو دانتوں سے کاٹتا رہتا ہے تل تل کر کے مجھ کو مارتا رہتا ہے وقت بڑا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2