Mohammad Yusuf Rasikh

محمد یوسف راسخ

محمد یوسف راسخ کی غزل

    حسن اچھا ہے محمد کا کمال اچھا ہے

    حسن اچھا ہے محمد کا کمال اچھا ہے جو خدا کو بھی ہے پیارا وہ جمال اچھا ہے بزم کونین مرتب ہوئی تیری خاطر وقت ہے تیرے لئے اس میں جو مال اچھا ہے مجھ سے پوچھے تو کوئی تیرے غلاموں کا عروج بادشاہوں سے بھی رتبے میں بلال اچھا ہے غم اٹھانے کی ہے عادت مری طبع ثانی میں تو کہتا ہوں کہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    نہ آتی تھی کہیں دل میں نظر آگ

    نہ آتی تھی کہیں دل میں نظر آگ مگر پھر بھی جلی ہے رات بھر آگ کھلا ہے دل میں اک داغوں کا گلشن اگلتا ہے مرا زخم جگر آگ بلایا تھا مجھے بزم طرب میں لگا دی دل میں کیوں منہ پھیر کر آگ دکھایا طور پر موسیٰ کو جلوہ کہاں جا کر بنی ہے راہبر آگ یہ گریہ اور پھر آہ شرربار ترقی پر ادھر پانی ادھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2