رنج پر رنج مصیبت سی مصیبت دیکھی
رنج پر رنج مصیبت سی مصیبت دیکھی ہجر مولا میں یہ آرام کی صورت دیکھی محو دیدار رہے حشر میں عاشق تیرے آنکھ اٹھا کر نہ کبھی خلد کی صورت دیکھی لے لیا وعدۂ بخشش بھی دہائی کر کے شافع حشر کی امت سے محبت دیکھی آ گئی مجھ کو نظر غایت چشم مشتاق قبر میں آ کے محمد کی جو صورت دیکھی آزماتی ہے ...