Mohammad Yusuf Rasikh

محمد یوسف راسخ

محمد یوسف راسخ کی غزل

    رنج پر رنج مصیبت سی مصیبت دیکھی

    رنج پر رنج مصیبت سی مصیبت دیکھی ہجر مولا میں یہ آرام کی صورت دیکھی محو دیدار رہے حشر میں عاشق تیرے آنکھ اٹھا کر نہ کبھی خلد کی صورت دیکھی لے لیا وعدۂ بخشش بھی دہائی کر کے شافع حشر کی امت سے محبت دیکھی آ گئی مجھ کو نظر غایت چشم مشتاق قبر میں آ کے محمد کی جو صورت دیکھی آزماتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    تارے کھلے ہوئے ہیں شب ماہتاب ہے

    تارے کھلے ہوئے ہیں شب ماہتاب ہے معشوق ہم پیالہ ہے بزم شراب ہے یہ کیا ستم ہے وصل میں منہ پر نقاب ہے قربان اس حیا کے یہ کیسا حجاب ہے بیٹھے ہو میرے سامنے پہلو میں غیر کے پھر مجھ سے پوچھتے ہو تمہیں کیوں عتاب ہے یہ فیض ہے مرے عرق انفعال کا نار جحیم میرے لئے آب آب ہے تصویر غیر بھیج کے ...

    مزید پڑھیے

    دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں

    دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں بے قراری جو ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں شعلۂ عشق جگر تک تو بھڑک اٹھا ہے کچھ خبر بھی تجھے اے دیدۂ تر ہے کہ نہیں ہم بتائیں تمہیں اس شوخ کے پردہ کا سبب دیکھنا یہ ہے تمہیں تاب نظر ہے کہ نہیں قیس یہ چاک گریباں تو ہے وحشت کی دلیل چاک دل ہے کہ نہیں چاک ...

    مزید پڑھیے

    دل میں جو تصور ہے تری زلف رسا کا

    دل میں جو تصور ہے تری زلف رسا کا سمجھا ہوں اسے میں تو عمل رد بلا کا دنیا میں کوئی مجھ سا گنہ گار نہ ہوگا میں خاک کا پتلا نہیں پتلا ہوں خطا کا جنت کی ہے امید تو دوزخ کا ہے کھٹکا دشوار ہے میدان بہت بیم و رجا کا حوران جناں نے ہمیں آنکھوں پہ بٹھایا دیکھے تو کوئی مرتبہ تیرے شہدا ...

    مزید پڑھیے

    آ گیا زلف کے دم میں دل ناداں اپنا

    آ گیا زلف کے دم میں دل ناداں اپنا اپنے ہاتھوں سے کیا حال پریشاں اپنا وہ دکھاتے ہیں کسے جلوۂ پنہاں اپنا کیا کریں حال بیاں موسیٔ عمراں اپنا جی اٹھے دیکھ کے ہم کوچۂ جاناں کی بہار آنکھ کے سامنے تھا چشمۂ حیواں اپنا عشق میں حوصلۂ ضبط نہ ہو کیا معنی ہے وہ مجنوں جو کرے چاک گریباں ...

    مزید پڑھیے

    حشر میں اور ہی آثار نظر آتے ہیں

    حشر میں اور ہی آثار نظر آتے ہیں میرے حامی شۂ ابرار نظر آتے ہیں دل بیتاب کو یہ کہہ کے سنبھالا شب غم ٹھہر اب صبح کے آثار نظر آتے ہیں قلب مومن کی عجب شان ہے اللہ اللہ سر جھکاتا ہوں تو انوار نظر آتے ہیں شب اسریٰ نہ رہا ایک بھی پردہ حائل صاف حق کے انہیں دیدار نظر آتے ہیں دست قدرت نے ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی بھر رنگ نکھرا صورت گلہائے تر میرا

    گھڑی بھر رنگ نکھرا صورت گلہائے تر میرا اسی ہستی پہ اس گلشن میں تھا یہ شور و شر میرا نظام بزم دنیا حشر کے میداں کا نقشہ ہے یہی ہے شامت عصیاں بھٹکنا در بدر میرا سمجھتا ہوں وسیلہ مغفرت کا شرم عصیاں کو کہ اشکوں سے مرے دھل جائے گا دامان تر میرا فضائے کعبۂ اطہر کا نقشہ آنکھ سے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں کوئی رنج سے بڑھ کر خوشی نہیں

    دنیا میں کوئی رنج سے بڑھ کر خوشی نہیں وہ بھی ہمیں نصیب کبھی ہے کبھی نہیں درد جگر کی تم پہ مصیبت پڑی نہیں تم تو کہو گے عشق کی منزل کڑی نہیں دشمن کی راہ روک کے بیٹھا ہوں آج میں دنیا کا راستہ ہے تمہاری گلی نہیں دشمن کی موت کا تمہیں کیوں کر نہ ہو ملال اک باوفا جہاں میں وہی تھا وہی ...

    مزید پڑھیے

    نہ مروت ہے نہ الفت نہ وفا میرے بعد

    نہ مروت ہے نہ الفت نہ وفا میرے بعد میرا سرمایہ بھی دنیا سے اٹھا میرے بعد بزم ماتم ہی میں آ جاؤ ذرا میرے بعد چاہئے کچھ تو تمہیں پاس وفا میرے بعد شمع مدفن سے الجھتی ہے صبا میرے بعد کیسی بگڑی ہے زمانہ کی ہوا میرے بعد چرخ کم ظرف ہے سر گرم جفا میرے بعد اس کو مرقد بھی کھٹکتا ہے مرا ...

    مزید پڑھیے

    دل شیدا کی حقیقت مرے مولا کیا ہے

    دل شیدا کی حقیقت مرے مولا کیا ہے جان حاضر ہے مری آپ سے اچھا کیا ہے احمدؐ اور احمدؐ بے میم کا پردا کیا ہے عقل اول کو بھی حیرت ہے معما کیا ہے آپ کے غم نے تن زار میں چھوڑا کیا ہے ملک الموت کا یہ مجھ سے تقاضا کیا ہے عیش امروز پہ خوش ہیں غم فردا کیا ہے موت آ جائے تو مر جائیں گے جھگڑا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2