Mohammad Yunus hargaanvii

محمد یونس ہرگانوی

محمد یونس ہرگانوی کی نظم

    ننھی

    صبح سویرے جاگی تھی اماں اماں اٹھ نا اماں یہ دو وہ دو یہ ناں وہ ناں جیب بھری اور بھاگی ننھی ناشتہ ننھی آ گئی ننھی پانی پی کر اٹھی ہے یوں روٹی رکھی ہے جوں کی توں سارا انڈا کھا گئی ننھی ننھی گڑیا کھیل رہی ہے گڑیا کو اب نیند آئے گی اٹھے گی تو کیا کھائے گی ننھی روٹی بیل رہی ہے ننھا اس کا ...

    مزید پڑھیے

    چھینک

    میں نے پوچھا حکیم دادا سے چھینک آخر کہاں سے آتی ہے مسکرا کر جواب انہوں نے دیا ناک کے درمیاں سے آتی ہے میں نے ان سے کہا کہ دادا جان اس سے مطلب تو حل نہیں ہوتا تب وہ بولے کہ ناک کی جڑ میں ایک ہوتا ہے چھینک کا کھوتا چھینک رہتی ہے اپنے کھوتے میں اپنے انڈے اسی میں دیتی ہے باہر آنا ہو جب ...

    مزید پڑھیے