Mohammad Usmaan Arif

محمد عثمان عارف

  • 1923

محمد عثمان عارف کی غزل

    رہ گئی وہ نگاہ ناز قلب و جگر میں بیٹھ کر

    رہ گئی وہ نگاہ ناز قلب و جگر میں بیٹھ کر دل میں لطیف سی خلش آنکھ ہے آنسوؤں سے تر رات کی نیند اڑ گئی دن کا سکون لٹ گیا تیری نگاہ ناز نے کر دیا دل پہ کیا اثر سن نہ سکے اسی کو وہ کہہ نہ سکا اسی کو میں عیش کی داستاں میں جو حال تھا غم کا مختصر شاخ سے گل جو گر پڑا دل سے لگا کے رکھ لیا دور ...

    مزید پڑھیے

    یہ محبت کا صلہ تھا عشق کا انجام تھا

    یہ محبت کا صلہ تھا عشق کا انجام تھا پھول کا ہنسنا ہی اس کی موت کا پیغام تھا غم نہ دیتے آپ تو راحت سے کس کو کام تھا زندگی کی گردشوں کے ساتھ دور جام تھا ٹھوکریں کھاتے گئے لب پر تمہارا نام تھا حشر کا منظر تھا راہ عشق میں جو گام تھا آپ کیوں آنسو بہائیں میرے حال زار پر عشق کا نکلا وہی ...

    مزید پڑھیے

    اسی صورت سے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں

    اسی صورت سے تسکین دل ناشاد کرتے ہیں ابھی تک یاد آتے ہو ابھی تک یاد کرتے ہیں تباہی پر ہماری شکوۂ صیاد کرتے ہیں چمن میں ہیں کچھ ایسے بھی جو ہم کو یاد کرتے ہیں محبت نام ہے اس کا تعلق نام ہے اس کا نہ ہم آزاد ہوتے ہیں نہ وہ آزاد کرتے ہیں وفا کا نام جب اٹھ جائے گا بے درد دنیا سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی چاند تاروں کی محفل فریب ہے

    پھولوں کی چاند تاروں کی محفل فریب ہے رنگیں حقیقتوں میں بھی شامل فریب ہے پانی کے مد و جزر کو سمجھا ہے زندگی موجیں بھی ہیں فریب جو ساحل فریب ہے رنگینئ حیات کا عالم نہ پوچھیے ہر آرزو فریب ہے ہر دل فریب ہے محسوس دل میں درد سا ہونے لگا ہے کیوں کیا پیار کی نظر میں بھی شامل فریب ہے بس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2