Mohammad Usmaan Arif

محمد عثمان عارف

  • 1923

محمد عثمان عارف کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    کمال عشق میں سوز نہاں باقی نہیں رہتا

    کمال عشق میں سوز نہاں باقی نہیں رہتا بھڑک جاتے ہیں جب شعلے دھواں باقی نہیں رہتا جبیں تو پھر جبیں ہے آستاں باقی نہیں رہتا جہاں تم ہو کسی کا بھی نشاں باقی نہیں رہتا تمہیں دیکھوں تو کیا دیکھوں تمہیں سمجھوں کو کیا سمجھوں محبت میں تو اپنا بھی گماں باقی نہیں رہتا انہیں سے پوچھئے یہ ...

    مزید پڑھیے

    کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں

    کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں کس حسن کی بہار ہے میری نگاہ میں دنیا گناہ گار ہے تیری نگاہ میں زاہد ہے تیرا زعم بھی داخل گناہ میں ذروں میں کیا نہیں ہے جو ہے مہر و ماہ میں پستی نگاہ میں ہے بلندی نگاہ میں دیوانگان عشق کو دنیا کی کیا خبر دنیا کو چھوڑ آئے کہیں گرد راہ میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پر تری نظروں کا جو احساں نہیں ہوتا

    مجھ پر تری نظروں کا جو احساں نہیں ہوتا ہاتھوں سے مرے چاک گریباں نہیں ہوتا خالی کبھی کانٹوں سے گلستاں نہیں ہوتا کانٹوں سے کبھی پھول پریشاں نہیں ہوتا کچھ درد ہو کچھ سوز ہو کچھ نور ہو دل میں بس خاک کا پتلا ہی تو انساں نہیں ہوتا اے دوست سمجھتا ہوں تری پرسش غم کو باتوں سے کبھی درد ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا تھا کس نظر سے تم نے ہنسی ہنسی میں

    دیکھا تھا کس نظر سے تم نے ہنسی ہنسی میں اک درد مستقل ہے اب میری زندگی میں کعبہ بھی بت کدہ بھی ہے راہ بندگی میں یہ منزلیں ہیں کیسی دشوار عاشقی میں اے دوست یاد ان کی اب تک رلا رہی ہے دو دن جو مل گئے تھے ہنسنے کو زندگی میں اک بات پر ہماری الجھن میں پڑ گئے تم دنیا نہ جانے کیا کیا کرتی ...

    مزید پڑھیے

    حسن کی جتنی بڑھیں رعنائیاں

    حسن کی جتنی بڑھیں رعنائیاں عشق کے سر ہو گئیں رسوائیاں اس نگاہ ناز کا عالم نہ پوچھ چھو گئی جو قلب کی گہرائیاں وہ حریم ناز میں بے چین ہیں یاد آتی ہیں مری تنہائیاں ان حسیں آنکھوں میں آنسو آ گئے آہ میرے عشق کی رسوائیاں محفل دنیا کو ٹھکرا دوں مگر جلوہ فرما ہیں تری رعنائیاں حسن کے ...

    مزید پڑھیے

تمام