Mohammad Tanviruzzaman

محمد تنویرالزماں

محمد تنویرالزماں کی غزل

    وار بھرپور کیا اس نے انا پر میری

    وار بھرپور کیا اس نے انا پر میری خود بھی مغموم ہوا آہ و بکا پر میری وقت آخر بھی تری خیر خدا سے مانگی زندگی ختم ہوئی حرف دعا پر میری سچ بتا عشق مجھے سخت پریشاں ہوں میں کیوں خفا ہوتا نہیں دوست خطا پر میری ریزہ ریزہ ہے مری جان طلب میں جس کی اس کو تشکیک ہے افسوس وفا پر میری اس کے ...

    مزید پڑھیے

    ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے

    ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے پھول مہکا ہے نہ جانے کس لئے رہروان شوق رخصت ہو گئے چاند نکلا ہے نہ جانے کس لئے جب تمہاری آرزو باقی نہیں دل دھڑکتا ہے نہ جانے کس لئے اس قدر شدت نہیں تھی طنز میں گھاؤ گہرا ہے نہ جانے کس لئے کیا کہیں کیفیت تنویرؔ ہم شعر کہتا ہے نہ جانے کس لئے

    مزید پڑھیے