Mohammad Shahid Firoz

محمد شاہد فیروز

محمد شاہد فیروز کی غزل

    فریب ضو میں ہمیں کس نے لا اچھالا ہے

    فریب ضو میں ہمیں کس نے لا اچھالا ہے سجھائی کچھ نہیں دیتا کہاں اجالا ہے وگرنہ کون تھا جو تیری پرورش کرتا خدائے فکر تجھے میں نے ہی تو پالا ہے تماشہ دیکھتی آنکھو سلامتی پاؤ تمہارے شوق سے کرتب مرا نرالا ہے میں اپنے کرب کو سہلا رہا ہوں مدت سے یہ میری راکھ پہ سر رکھ کے سونے والا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2