فریب ضو میں ہمیں کس نے لا اچھالا ہے
فریب ضو میں ہمیں کس نے لا اچھالا ہے سجھائی کچھ نہیں دیتا کہاں اجالا ہے وگرنہ کون تھا جو تیری پرورش کرتا خدائے فکر تجھے میں نے ہی تو پالا ہے تماشہ دیکھتی آنکھو سلامتی پاؤ تمہارے شوق سے کرتب مرا نرالا ہے میں اپنے کرب کو سہلا رہا ہوں مدت سے یہ میری راکھ پہ سر رکھ کے سونے والا ...