Mohammad Sadiq Zia

محمد صادق ضیا

محمد صادق ضیا کی نظم

    آغا حشر کاشمیری

    بزم عالم میں وہ کیفیات رنگ و بو نہیں رونق ایوان‌‌ گیتی آج شاید تو نہیں آہ کیا تو پر سکوں ہے قبر کی آغوش میں چین کیونکر آ گیا اس محشر خاموش میں سرمدی نغمات سے اب دل کو تڑپائے گا کون اب ستارے آسماں سے توڑ کر لائے گا کون مجلسی لعنت پر اب تنقید فرمائے گا کون اور اسے رنگین پیرائے میں ...

    مزید پڑھیے

    سرسید کے مزار پر

    چراغ علم روشن ہے حقیقت کی ہواؤں پر حکومت کر رہا ہے ایک گوشے سے فضاؤں پر یہ سر سبزی و شادابی جو ویرانی کا حاصل ہے رگوں میں اس کی پوشیدہ تموج خیز اک دل ہے ابھی تک خاک میں اس کی ہے جوش ارتقا باقی لحد پر گھاس کے پتوں میں ہے نشوونما باقی ابھی تک انجمن میں گونج باقی ہے صداؤں کی ابھی تک ...

    مزید پڑھیے

    مجھے خاموش رہنے دو

    یہ چڑیاں چہچہاتی ہیں تو ان کو چہچہانے دو پرندوں کو درختوں پر خوشی کے گیت گانے دو زمیں پر ابر کی ہر بوند کو نغمے سنانے دو فلک پر لیلیٔ قوس قزح کو مسکرانے دو مرا دل سرد ہے مجھ کو یوں ہی بے ہوش رہنے دو مجھے خاموش رہنے دو فضائے دہر لبریز مسرت ہے تو مجھ کو کیا اگر دنیا خراب عیش و عشرت ...

    مزید پڑھیے

    تاج

    جان گلشن اور جانان بہار جاوداں شمع شبستان بہار افتخار روزگار بے ثبات یادگار بزم ویران بہار اک دماغ صنعت مرحوم ہند اک چراغ زیر دامان بہار عنبریں سبزے پہ مختار ارم مرمریں افسر پہ سلطان بہار واقعی تعبیر خواب حسن و عشق آخری تصویر طوفان بہار خامشی کا نغمۂ مواج ہے تاج اب بھی رفعتوں ...

    مزید پڑھیے

    مرزا غالبؔ

    راز دان زندگی اے ترجمان زندگی ہے ترا ہر لفظ زندہ داستان زندگی ہر تبسم سے ترے پیدا فغان زندگی ہر فغاں تیری نشید گلستان زندگی گلشن حسن و وفا کی آبیاری تجھ سے ہے خاک کے ذروں کو فخر تاجداری تجھ سے ہے دور مستقبل پہ دنیا کے نگاہیں تھیں تری رہبر راہ عمل دل دوز آہیں تھیں تری سینۂ علم ...

    مزید پڑھیے