کوئی یہ اقبالؔ سے جا کر ذرا پوچھے ضیاؔ
کوئی یہ اقبالؔ سے جا کر ذرا پوچھے ضیاؔ مدتوں سے کیوں تری بانگ درا خاموش ہے ایک عرصہ ہو گیا نغمے نہیں فردوس گوش تشنۂ ساز لب اقبالؔ ہر اک گوش ہے بزم ہستی میں وہی اب تک ہے پیدا انتشار خود ہی مسلم مضطرب ہے خود مصیبت کوش ہے اس گلستاں میں مناظر کا وہی ہے رنگ بھی دیکھنے والا فریب دید ...