Mohammad Sadiq Zia

محمد صادق ضیا

محمد صادق ضیا کی غزل

    کوئی یہ اقبالؔ سے جا کر ذرا پوچھے ضیاؔ

    کوئی یہ اقبالؔ سے جا کر ذرا پوچھے ضیاؔ مدتوں سے کیوں تری بانگ درا خاموش ہے ایک عرصہ ہو گیا نغمے نہیں فردوس گوش تشنۂ ساز لب اقبالؔ ہر اک گوش ہے بزم ہستی میں وہی اب تک ہے پیدا انتشار خود ہی مسلم مضطرب ہے خود مصیبت کوش ہے اس گلستاں میں مناظر کا وہی ہے رنگ بھی دیکھنے والا فریب دید ...

    مزید پڑھیے

    آج اپنے دل سے پھر الجھا ہوں میں

    آج اپنے دل سے پھر الجھا ہوں میں مدعا یہ ہے کہ دیکھوں کیا ہوں میں روکنا اے مادیت کے حجاب خود بخود افشا ہوا جاتا ہوں میں ہے مری آنکھوں میں کیف بے خودی خواب دوشیں سے ابھی جاگا ہوں میں چاندنی راتوں میں جب اٹھتی ہے موج نور بن کر چاند میں بہتا ہوں میں کس قدر رنگین ہے میرا مزاج صبح کے ...

    مزید پڑھیے

    یاد ہے آہ کا وہ رنگ نوا ہو جانا

    یاد ہے آہ کا وہ رنگ نوا ہو جانا یوں فضاؤں میں سمٹنا کہ گھٹا ہو جانا اس قدر کیف کہ مدہوش‌ فضا ہو جانا دیکھنا ساز کو اور نغمہ سرا ہو جانا حسن کی فطرت معصوم تھی پابند حجاب عشق سے سیکھ لیا جلوہ نما ہو جانا رسم آداب و محبت کا وہ پابند کہاں جس کی تقدیر میں ہو نذر وفا ہو جانا حسن اک ...

    مزید پڑھیے

    خیال نطق سے بیگانہ ہو تو کیا کہئے

    خیال نطق سے بیگانہ ہو تو کیا کہئے لب خموش ہی افسانہ ہو تو کیا کہئے میں جانتا ہوں کہ توہین وضع ہے مستی یہی شریعت مے خانہ ہو تو کیا کہئے جمال دوست کو دیوانگی سے کیا مطلب دل اپنے آپ ہی دیوانہ ہو تو کیا کہئے ہو کوئی اور تو اس سے گلا مناسب ہے مگر جو دوست ہے بیگانہ ہو تو کیا کہئے بغیر ...

    مزید پڑھیے

    پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا

    پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا شمع سے سیکھ شریک غم محفل ہونا بزم ہستی پہ ہے مشکل مرا مائل ہونا مجھے آتا نہیں سرگشتہ باطل ہونا ناخدا تو مجھے آلودۂ طوفاں نہ سمجھ موج دریا کو سکھاتا ہوں میں ساحل ہونا سازگار آج مجھے راہ بھی ہے رہبر بھی میری قسمت میں ہے آسودۂ منزل ہونا رشتۂ ...

    مزید پڑھیے