Mohammad Osama Sarsari

محمد اسامہ سرسری

محمد اسامہ سرسری کی نظم

    اکڑ شاہ مال دار ہو گیا

    اکڑ شاہ غمگین ہر آن تھا وہ غربت کے مارے پریشان تھا وہ بستر پہ اک رات رونے لگا اسی رونے دھونے میں سونے لگا اٹھا جب وہ سو کر تو بیمار تھا بدستور غربت سے بیزار تھا پرانی سی اک چارپائی تھی بس بدن پر پھٹی اک رضائی تھی بس دوا ڈاکٹر سے وہ لینے گیا دوا ڈاکٹر دے کے کہنے لگا کہ محسوس ...

    مزید پڑھیے

    اکڑ شاہ اور ماہ رمضان

    اکڑ شاہ بے حد پریشان تھا کہ اب جا رہا ماہ شعبان تھا بالآخر ہوا ختم شعبان بھی اور آیا مہینوں کا سلطان بھی لگا کرنے فوراً وہ تیاریاں وہ لے آیا کھجلا بھی اور پھینیاں اکڑ شاہ نے جم جم کے کیں سحریاں تلافی کو پھر کر لیں افطاریاں یہ روزے لگے اس کو بھاری بڑے مشاغل سبھی ترک کرنے ...

    مزید پڑھیے

    اکڑ شاہ اور بقرعید

    نظر آیا چاند اور ملی یہ نوید کہ دس دن کے بعد آئے گی بقرعید اکڑ شاہ دل میں لگا سوچنے اسی سوچ میں کھا گیا سو چنے کہ اس بار قربانی میں بھی کروں خدا سے محبت کا دم میں بھروں ارادہ یہ ظاہر کیا دوست پر کہ منڈی سے لاتے ہیں اک جانور چنانچہ اکڑ شاہ منڈی گیا بہت موٹا تازہ سا بکرا ...

    مزید پڑھیے

    اکڑ شاہ

    اکڑ شاہ اک شخص نادان تھا وہ اس بات سے لیکن انجان تھا تھی اس کی طبیعت میں آوارگی حماقت وہ کرتا تھا یک بارگی وہ قرضوں کے مارے پریشان تھا اصول تجارت سے انجان تھا خریدار آتے تھے بس خال خال کہ موسم کا رکھتا نہ تھا وہ خیال کہ سردی میں وہ گولے گنڈے رکھے تو گرمی میں وہ ابلے انڈے ...

    مزید پڑھیے

    اکڑ شاہ کاہلوں کا سردار

    کیا کام جو بھی تو کھائی شکست بالآخر ہوئی اس کی ہمت ہی پست اکڑ شاہ بنتا گیا پوستی محلے کے سستوں سے کی دوستی سبھی سست مل جل کے رہنے لگے مشقت وہ آپس میں سہنے لگے انہی کاہلوں میں تھا اک مال دار جو سستی کا تھا نسبتاً کم شکار کہا اس نے سب کاہلوں سے سنو تم اپنے لیے ایک افسر چنو ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    اکڑ شاہ کی ذہانت

    اکڑ شاہ نے دوستوں سے کہا مجھے تو ذہانت ہوئی ہے عطا کہا دوستوں نے اکڑ شاہ سے وہ پھنستا ہے اکثر اکڑ ہو جسے اکڑ کر اکڑ شاہ کہنے لگا اکڑ میرے اندر نہیں ہے ذرا میں کیوں خود کو بے عقل و مجنوں کہوں تواضع کی خاطر غلط کیوں کہوں تبسم چھپا کر کہا دوست نے اگر تو کہے آزمائیں تجھے ذہیں ہے ...

    مزید پڑھیے