Mohammad Naim Jawed Naim

محمد نعیم جاوید نعیم

محمد نعیم جاوید نعیم کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    اس زمیں پر اس کا مسکن اس کا گھر لگتا نہ تھا

    اس زمیں پر اس کا مسکن اس کا گھر لگتا نہ تھا اس قدر وہ خوب صورت تھا بشر لگتا نہ تھا ہجر کا مقتل ہو یا سولی وصال یار کی اک زمانہ تھا کسی سے کوئی ڈر لگتا نہ تھا جس قدر میں تھک گیا تھا اس کو طے کرتے ہوئے دیکھنے میں اس قدر لمبا سفر لگتا نہ تھا دور مجھ سے کر دیا کتنا اناؤں نے اسے میرے ...

    مزید پڑھیے

    مرے بچے مجھے میری بقا کے استعارے ہیں

    مرے بچے مجھے میری بقا کے استعارے ہیں یہ میری زندگی کے چاند سورج اور تارے ہیں یہ ہم نے کب کہا ہے تم ہمارے ہی ہمارے ہو یقیناً یہ کہا ہے ہم تمہارے ہی تمہارے ہیں عجب اک سلسلہ ہے آگ پانی کا مرے اندر مری آنکھیں کہ دریا ہیں مری سانسیں شرارے ہیں کہا تو ہے خوشی تیری تو غم سارے محبت ...

    مزید پڑھیے

    حریم ذات کی ہر رت منائے میرے لیے

    حریم ذات کی ہر رت منائے میرے لیے وہ روئے میرے لیے مسکرائے میرے لیے زمانہ اس کو ہمیشہ لگائے زخم پہ زخم زمانہ اس کو ہمیشہ ستائے میرے لیے میں شہر چھوڑ کے جانے کی جب بھی بات کروں وہ ہاتھ جوڑ کے مجھ کو منائے میرے لیے اسے کہو ہے محبت میں شرک کفر عظیم وہ اپنا آپ بھی اب بھول جائے میرے ...

    مزید پڑھیے

    ناروا تھا نا مناسب تھا مگر اچھا لگا

    ناروا تھا نا مناسب تھا مگر اچھا لگا بے وفا اک دشمنوں کی پشت پر اچھا لگا وہ اچانک لوٹ آیا توڑ کر رسم فراق گرمیوں میں سرد موسم کا ثمر اچھا لگا لگ گئی شاید مجھے آوارگی کی بد دعا لوٹ کر اب کے میں آیا ہوں تو گھر اچھا لگا ہر کسی سے ہنس کے ملنا خوش دلی سے بولنا میرا دشمن ہے مگر اس کا ہنر ...

    مزید پڑھیے

    سچ زبانوں پر ہو تو شانوں پہ سر رہتے نہیں

    سچ زبانوں پر ہو تو شانوں پہ سر رہتے نہیں پتھروں کے شہر میں شیشے کے گھر رہتے نہیں چھوڑ کر مجھ کو چلا ہے تو پتا ہوگا اسے ریگ زاروں میں کبھی نازک شجر رہتے نہیں چند لمحوں کے لیے ملنا ہے بس ان کا نصیب دیر تک شب اور سورج ہم سفر رہتے نہیں کوئی کتنا بھی ہو پیارا ہو ہی جاتا ہے جدا زخم ...

    مزید پڑھیے

تمام