دریاؤں کو حال سنا کر رقص کیا
دریاؤں کو حال سنا کر رقص کیا صحراؤں کی خاک اڑا کر رقص کیا قیس تمہاری سنت ایسے زندہ کی ہاتھوں میں کشکول اٹھا کر رقص کیا قیس مجھے اس بات پہ حیرت ہوتی ہے تو نے کیسے دشت میں جا کر رقص کیا ان لوگوں کی حالت دیکھنے والی تھی جن لوگوں نے وجد میں آ کر رقص کیا جب میری آواز نہ کانوں تک ...