کسی کی خوش رنگ گفتگو کی مٹھاس شعروں میں ڈھل گئی ہے
کسی کی خوش رنگ گفتگو کی مٹھاس شعروں میں ڈھل گئی ہے ہماری آنکھوں کے خواب داں سے تمہاری صورت نکل گئی ہے ہمارا کیا ہے ہماری سوچوں کو نوچ کھائیں گے یہ پرندے ہماری چوپال کے شجر کو غلام دیمک نگل گئی ہے کوئی بتاؤ کہ اہل فن کے ضمیر مردہ ہوئے ہیں کب سے کہ اس گلی کے غریب بچوں کے ساتھ غربت ...