Mohammad Javed Ishaati

محمد جاوید اشاعتی

  • 1982

محمد جاوید اشاعتی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دنیا کو ہے یقیں مرا وقت زوال ہے

    دنیا کو ہے یقیں مرا وقت زوال ہے روز ازل کے نور ترا کیا خیال ہے کیا میں اسیر ظلم و ستم روز و شب نہیں اے رب ذو الجلال ترا کیا خیال ہے ساحل پہ لا کے جس نے سفینے جلا دئے اس ناخدا کے پختہ یقیں کا کمال ہے تجھ سے مرے چراغ کی لو بجھ نہ پائے گی پاگل ہوا کے زور تری کیا مجال ہے موسم کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ شخص جس کے پیار میں عالم دوانہ تھا

    وہ شخص جس کے پیار میں عالم دوانہ تھا رخصت ہوا تو یاد سے غافل زمانہ تھا کیا تھی خبر کہ تو ہے مری آستیں کا سانپ تجھ سے تو میری جان مرا دوستانہ تھا بجلی گری تو مجھ پہ گری کیسے ہم نشیں اک ساتھ ہی تو تیرا مرا آشیانہ تھا راون بھی جس کو دیکھ کے شرما رہا ہے آج اتنا برا تو رام کا بھارت ہوا ...

    مزید پڑھیے

    یوں وہ میری وفا آزماتا رہا

    یوں وہ میری وفا آزماتا رہا دور ہوتا رہا پاس آتا رہا میں نے حالات سے ہار مانی نہیں برق گرتی رہی گھر بناتا رہا لے رہا تھا مرے صبر کا امتحاں وہ خدا تھا مجھے آزماتا رہا میں نہ جانوں کہاں راستہ ختم ہو مجھ کو چلنا پڑا وہ چلاتا رہا خواب بنتی رہی زندگی اور میں آئنہ زندگی کو دکھاتا ...

    مزید پڑھیے

    ہوں ذات فنا مجھ کو فنا کون کرے گا

    ہوں ذات فنا مجھ کو فنا کون کرے گا قطرے کو سمندر سے جدا کون کرے گا تو رحمت عالم ہے شہنشاہ مدینہ امت پہ کرم تیرے سوا کون کرے گا لینا ہے تو لے لے ابھی جنت کی دعائیں گر ماں نہ رہے گی تو دعا کون کرے گا اس دور میں ملتا نہیں شیشہ گر پر فن پھر شعر پرکھنے کی خطا کون کرے گا گھر میرا جلانا ...

    مزید پڑھیے