جو کوئی کہ آفت نہانی مانگے
جو کوئی کہ آفت نہانی مانگے اور ملک عدم کی کچھ نشانی مانگے دکھلا دے اسے تو اپنی شمشیر نگاہ جس کا مارا کبھی نہ پانی مانگے
جو کوئی کہ آفت نہانی مانگے اور ملک عدم کی کچھ نشانی مانگے دکھلا دے اسے تو اپنی شمشیر نگاہ جس کا مارا کبھی نہ پانی مانگے
دے جس کو شراب ناب پانی کا مزا کیا خاک ہے اس کو زندگانی کا مزا اے جان جوانی وہ جواں مرگ مری تجھ بن ہو ذرا جیسے جوانی کا مزا