Mirza Ali Lutf

مرزا علی لطف

مرزا علی لطف کی غزل

    دیکھنا جن صورتوں کا شکل تھی آرام کی

    دیکھنا جن صورتوں کا شکل تھی آرام کی ان سے ہیں مسدود راہیں نامہ و پیغام کی رخصت اے اہل وطن اب ہم ہیں اور آوارگی حق رکھے بنیاد قائم گردش ایام کی یاد نے ان تنگ کوچوں کی فضا صحرا کی دیکھ ہر قدم پر جان ماری ہے دل ناکام کی گردش چشم بتاں کہ بسکہ ساغر نوش ہے گردش‌ گردوں کو ہم کہتے تھے ...

    مزید پڑھیے

    نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے

    نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے یہ غیر ہے تو یہاں یار کون آپ کا ہے نہ ناز کیجئے وارستہ خاطروں کے ساتھ کدھر ہیں آپ خریدار کون آپ کا ہے مسیحا اپنا ہے اک اور ہی لب جاں بخش خدا کے فضل سے بیمار کون آپ کا ہے ہم اپنی بے گنہی کو گناہ کہتے تھے بگڑ گئے یہ گناہ گار کون آپ کا ہے تصور اور ہی ...

    مزید پڑھیے

    تیرے آگے یار نو یار کہن دونوں ہیں ایک

    تیرے آگے یار نو یار کہن دونوں ہیں ایک زاغ زشت اور طوطئ شکر شکن دونوں ہیں ایک میں سیہ بخت اور رقیب رو سیاہ ہم رنگ ہیں قیر تیرے پاس اور مشک ختن دونوں ہیں ایک نغمہ کش کیا داستاں اپنی سنائے واں جہاں صورت بلبل اور فریاد زغن دونوں ہیں ایک ہو رقیب مردہ شو پر ہو نہ کیوں روشن بیاں یاں ...

    مزید پڑھیے

    جس دن سے ہم جنوں کے ہیں داماں لگے ہوئے

    جس دن سے ہم جنوں کے ہیں داماں لگے ہوئے دامن کی جا یہاں ہیں گریباں لگے ہوئے اللہ رے قید‌ خانۂ ہستی کہ دم کے ساتھ ہر اک قدم پہ لاکھوں ہیں زنداں لگے ہوئے رویا میں دیکھ مرقد مجنوں کو دہاڑ مار تھے جائے گل درخت مغیلاں لگے ہوئے بارے چھٹے اسیر بلا اس گلی میں آج ہیں تودہ ہائے‌ گنج ...

    مزید پڑھیے

    خوبی کا تیری بسکہ اک عالم گواہ ہے

    خوبی کا تیری بسکہ اک عالم گواہ ہے اپنی بغیر دیکھے ہی حالت تباہ ہے عالم سنا جو ناز کا ہے اس سے الاماں انداز گفتگو سے خدا کی پناہ ہے تیوری کے ڈھب ہیں اور نگہ کے ہزار ڈول چتون کے لاکھ رنگ غرض واہ واہ ہے ناخن یہ دل ہلال ہے ابرو کے رشک سے مکھڑے کا داغ رکھتا کلیجے پہ ماہ ہے خوں ریز ...

    مزید پڑھیے

    وہ صفائی کبھی جو ہم سے ملاقات میں تھی

    وہ صفائی کبھی جو ہم سے ملاقات میں تھی صاف کل ساختگی اس کی ہر اک بات میں تھی جو بھلی آ کے کہی سحر ہے سمجھا نہ اسے کل بری جو کہی داخل وہ کرامات میں تھی ہے دل غیر کو اس ناوک مژگاں سے اب انس جو کہ نت اپنے جگر دوزیوں کے گھات میں تھی سنتے ہیں غیر سے وہ بات بآواز بلند کیا قیامت ہے کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے

    سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے آخرش خاک ہوئے خاک میں سب رل مل کے جس گھڑی یار مرا مجھ سے جدا ہونے لگا روئے ہم خوب طرح اس کے گلے مل مل کے آہ کیدھر کو چلے جاتے ہو چھوڑے تنہا ہم رہو ہم بھی مسافر ہیں اسی منزل کے لطفؔ یہ شعر کہا جس نے عجب شاعر تھا جس کے سننے سے ہوئے ٹکڑے ہزاروں ...

    مزید پڑھیے

    شمع نازاں ہے فقط سر سے بھڑک جانے میں آگ

    شمع نازاں ہے فقط سر سے بھڑک جانے میں آگ پھونک دے سارا جہاں ہے گی وہ پروانے میں آگ شعلۂ شمع حرم حسن بتاں سے ہے خجل مجھ کو خطرہ ہے کہ لگ جائے نہ بت خانے میں آگ دیکھنا گرمی کی خوبی میری باری جب آئے جائے مے ساقی نے بھر دی مرے پیمانے میں آگ شیخ کی سمرن شماری میں کوئی گرمی نہیں چشم ...

    مزید پڑھیے

    کس کو بہلاتے ہو شیشہ کا گلو ٹوٹ گیا

    کس کو بہلاتے ہو شیشہ کا گلو ٹوٹ گیا خم مرے منہ سے لگا دے جو سبو ٹوٹ گیا کیجو اس زلف کو مشاط سمجھ کر شانہ لاکھ دل ٹوٹے اگر ایک وہ مو ٹوٹ گیا کچھ خبر ہے تجھے کہتے ہیں ترے زخمی کا آج پھر چاک کا سینے کے رفو ٹوٹ گیا فلک اس دل شکنی کا تو مزا دیکھے گا کوئی دل گر کبھی اے عربدہ جو ٹوٹ ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو بزم عیش ہے واں اور صحبت داریاں

    تم ہو بزم عیش ہے واں اور صحبت داریاں ہم ہیں کنج غم ہے یاں اور جان سے بیزاریاں تم کو سیر‌ باغ و گلگشت چمن کا واں ہے شوق یاں بدن پر ہیں ہجوم‌ داغ سے گل کاریاں دھیان ہے آرائش زلف پریشاں کا تمہیں یاد ہیں حال پریشاں کی مری کچھ خواریاں تم صفائے ساعد و‌ بازو دکھاتے ہو وہاں ہم پہ یاں ...

    مزید پڑھیے