Meer Mehdi Majrooh

میر مہدی مجروح

میر مہدی مجروح کی غزل

    جانا ز بس ضرور تھا اس جلوہ گاہ میں

    جانا ز بس ضرور تھا اس جلوہ گاہ میں ہم دیر و کعبہ چھوڑ گئے دونوں راہ میں جب بوسہ لے لیا تو نہیں گالیوں کا رنج تعزیر محو ہو گئی شوق گناہ میں بکھرے ہیں پھول ادھر تو دھرے ہیں ادھر کو جام ہے بوئے عطر فتنہ تری خواب گاہ میں صوفی نہ خانقاہ میں نے رند دیر میں مجمع ہے اک جہاں کا تری جلوہ ...

    مزید پڑھیے

    سر کو تن سے مرے جدا کیجے

    سر کو تن سے مرے جدا کیجے یہ بھی جھگڑا ہے فیصلہ کیجے مجھ پہ تہمت صنم پرستی کی شیخ صاحب خدا خدا کیجے لعل کو اس کے لب سے کیا نسبت یہ بھی اک بات ہے سنا کیجے لو وہ آتے ہیں جلد حضرت دل فکر صبر گریز پا کیجے ہم غنیمت اسی کو سمجھیں گے لو وفا وعدۂ جفا کیجے اپنا کینہ بنوں کہ یاد رقیب کس ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کو بھلا سمجھے اور مجھ کو برا جانا

    غیروں کو بھلا سمجھے اور مجھ کو برا جانا سمجھے بھی تو کیا سمجھے جانا بھی تو کیا جانا اک عمر کے دکھ پائے سوتے ہیں فراغت سے اے غلغلۂ محشر ہم کو نہ جگا جانا مانگوں تو سہی بوسہ پر کیا ہے علاج اس کا یاں ہونٹ کا ہل جانا واں بات کا پا جانا گو عمر بسر اس کی تحقیق میں کی تو بھی ماہیت اصلی ...

    مزید پڑھیے

    اثر آہ کا گر دکھائیں گے ہم

    اثر آہ کا گر دکھائیں گے ہم ابھی کھینچ کر تم کو لائیں گے ہم ذرا رہ تو اے دشت آوارگی ترا خوب خاکہ اڑائیں گے ہم فسانہ تری زلف شب رنگ کا بڑھے گا جہاں تک بڑھائیں گے ہم وہی درد فرقت وہی انتظار بھلا مر کے کیا چین پائیں گے ہم وہ گمراہ غیروں کے ہم راہ ہے اسے راہ پر کیوں کہ لائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتان دہلی

    وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتان دہلی کیوں کہ جنت پہ کیا جانے گمان‌ دہلی ان کا بے وجہ نہیں ٹوٹ کے ہونا برباد ڈھونڈے ہے اپنے مکینوں کو مکان دہلی جس کے جھونکے سے صبا طبلۂ عطار بنے ہے وہ باد سحر عطر فشان دہلی مہر زر خاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے لیکن اس سے کچھ بڑھ کے ہیں صاحب نظران دہلی آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو چپکے سے آئے بیٹھے ہیں

    یہ جو چپکے سے آئے بیٹھے ہیں لاکھ فتنے اٹھائے بیٹھے ہیں وہ نہیں ہیں تو درد کو ان کے سینے سے ہم لگائے بیٹھے ہیں یہ بھی کچھ جی میں آ گئی ہوگی کیا وہ میرے بٹھائے بیٹھے ہیں تذکرہ وصل کا نہیں خالی وہ بھی کچھ لطف پائے بیٹھے ہیں مجھ کو مارا ہے پر خجالت سے وہ بھی گردن جھکائے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    نیچی نظروں کے وار آنے لگے

    نیچی نظروں کے وار آنے لگے لو بس اب جان و دل ٹھکانے لگے میری نظروں نے کیا کہا یا رب کیوں وہ شرما کے مسکرانے لگے مصلحت ترک جور تھا چندے پھر اسی ہتھکنڈوں پہ آنے لگے جلوۂ یار نے کیا بے خود ہم تو آتے ہی ان کے جانے لگے سب کا کعبہ ہے منزل مقصود ہم تو آگے قدم بڑھانے لگے کیا کہیں آمد ...

    مزید پڑھیے

    کل نشے میں تھا وہ بت مسجد میں گر آ جاتا

    کل نشے میں تھا وہ بت مسجد میں گر آ جاتا ایماں سے کہو یارو پھر کس سے رہا جاتا مردے کو جلا لیتے گرتے کو اٹھا لیتے اک دم کو جو یاں آتے تو آپ کا کیا جاتا یہ کہیے کہ دھیان اس کو آتا ہی نہیں ورنہ محشر سے تو سو فتنے وہ دم میں اٹھا جاتا محفل میں مجھے دیکھا تو ہنس کے لگے کہنے آنے سے ہر اک کے ...

    مزید پڑھیے

    مانگیں نہ ہم بہشت نہ ہو واں اگر شراب

    مانگیں نہ ہم بہشت نہ ہو واں اگر شراب دوزخ میں ڈال دیجئے دیجے مگر شراب زاہد کے بخت بد کی ہے خوبی وگرنہ کیوں چھوڑے کوئی شراب کی امید پر شراب توبہ تو ہم نے کی ہے پر اب تک یہ حال ہے پانی بھر آئے منہ میں دکھا دیں اگر شراب گویا شراب ہی سے بھرا عمر کا قدح موت اس کی خوب ہے جو پیے عمر بھر ...

    مزید پڑھیے

    اس کے جو جو کہ فوائد ہیں خود دیکھتے جاؤ

    اس کے جو جو کہ فوائد ہیں خود دیکھتے جاؤ سچ کہا ہے یہ کسی نے کہ پیو اور پلاؤ ضبط سرکار میں ہونے کے لئے چھوڑ نہ جاؤ خوب ہی کھاؤ زر و مال کو اور خوب اڑاؤ تم میں اور غیر میں جو شب کو ہوئی ہے صحبت خود کہے دیتا ہے وہ آپ کی آنکھوں کا جھکاؤ بیٹھنے کے نہیں قابل یہ سرائے ویراں یاں سے توشے کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2