جانا ز بس ضرور تھا اس جلوہ گاہ میں
جانا ز بس ضرور تھا اس جلوہ گاہ میں ہم دیر و کعبہ چھوڑ گئے دونوں راہ میں جب بوسہ لے لیا تو نہیں گالیوں کا رنج تعزیر محو ہو گئی شوق گناہ میں بکھرے ہیں پھول ادھر تو دھرے ہیں ادھر کو جام ہے بوئے عطر فتنہ تری خواب گاہ میں صوفی نہ خانقاہ میں نے رند دیر میں مجمع ہے اک جہاں کا تری جلوہ ...