Meer Mehdi Majrooh

میر مہدی مجروح

میر مہدی مجروح کی غزل

    گریباں چاک ہیں گل بوستاں میں

    گریباں چاک ہیں گل بوستاں میں اثر کتنا ہے بلبل کی فغاں میں قفس صیاد کا خالی پڑا ہے نہ ہوں بے چین کیوں کر آشیاں میں دعائے وصل جا اب تو اثر تک کئے نالوں نے روزن آسماں میں سنے گر طالع خفتہ کا قصہ تو نیند آ جائے چشم پاسباں میں زلیخا کی مچی جاتی ہیں آنکھیں کہیں یوسف نہ ہو اس کارواں ...

    مزید پڑھیے

    نہ وہ نالوں کی شورش ہے نہ غل ہے آہ و زاری کا

    نہ وہ نالوں کی شورش ہے نہ غل ہے آہ و زاری کا وہ اب پہلا سا ہنگامہ نہیں ہے بے قراری کا طلب کیسی بلانا کیا وہاں خود جا پہنچتے ہیں اگر عالم یہی چندے رہا بے اختیاری کا وہاں وہ ناز و عشوے سے قدم گن گن کے رکھتے ہیں یہاں اس منتظر کا وقت پہنچا دم شماری کا کبھی چشم خمار آلود کی مستی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ کیوں تیر نظر گزرے جگر سے

    نہ کیوں تیر نظر گزرے جگر سے کہیں یہ وار رکتے ہیں سپر سے کسی سے عشق اپنا کیا چھپائیں محبت ٹپکی پڑتی ہے نظر سے ہوئی ہے ان کے مشتاقوں سے رہ بند وہ میرے گھر بھلا آئیں کدھر سے بھلا دل کا کہاں ملنا کہ ان کی نظر بھی تو نہیں ملتی نظر سے مجھے دیوار حیرت نے بنایا گیا ہے جھانک کر یہ کون در ...

    مزید پڑھیے

    میرے دل میں تو ہر زماں ہو تم

    میرے دل میں تو ہر زماں ہو تم چشم ظاہر سے کیوں نہاں ہو تم بے وفائیں کا عیب کیسا ہے یہ تو سچ ہے کہ میری جاں ہو تم جب چلو ٹیٹر ہی کی چلتے ہو میرے حق میں تو آسماں ہو تم دل و دیں دونوں نذر کرتا ہوں ایسی چیزوں کے قدرداں ہو تم دیکھ غمگیں مجھے بگڑتے ہو پر لے درجے کے بد گماں ہو تم عرش ...

    مزید پڑھیے

    اس کے نبھنے کے کچھ نہیں اسباب

    اس کے نبھنے کے کچھ نہیں اسباب وہ تغافل شعار میں بے تاب واجب القتل ہے دل بے تاب کشتہ ہونا ہی خوب ہے سیماب ابر کی تیرگی میں ہم کو تو سوجھتا کچھ نہیں سوائے شراب اپنی کشتی کا ہے خدا حافظ پیچھے طوفاں ہے سامنے گرداب بوسہ مانگا تو یہ جواب ملا سیکھئے پہلے عشق کے آداب اس کو پھرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنا جو قصہ سنانے لگے

    ہم اپنا جو قصہ سنانے لگے وہ بولے کہ پھر سر پھرانے لگے کہا تھا اٹھا پردۂ شرم کو وہ الٹا ہمیں کو اٹھانے لگے ذرا دیکھیے ان کی صناعیاں مجھے دیکھ کر منہ بنانے لگے کہا میں نے مل یا مجھے مار ڈال وہ جھٹ آستینیں چڑھانے لگے مجھے آتے دیکھا جوں ہی دور سے قدم وار جلدی اٹھانے لگے اٹھے وہ ...

    مزید پڑھیے

    ایک سے ربط ایک سے ہے بگاڑ

    ایک سے ربط ایک سے ہے بگاڑ روز ہے واں یہی اکھاڑ پچھاڑ اب وہ دل میں کبھی نہیں آتے مدتوں سے یہ گھر پڑا ہے اجاڑ کیوں ہے بے کار موسم گل میں جیب کر چاک اور گریباں پھاڑ کار عاشق جو ہو نگہ میں درست کہیے کیا آپ کا ہے اس میں بگاڑ کہتے ہو غیر جائے تو آؤں خوب رکھی ہے آپ نے یہ آڑ سنگ دل رکھ ...

    مزید پڑھیے

    بس کہ اک جنس رائیگاں ہوں میں

    بس کہ اک جنس رائیگاں ہوں میں جتنا ارزاں بکوں گراں ہوں میں نہ یہاں اور نہ اب وہاں ہوں میں کیا بتاؤں تمہیں جہاں ہوں میں یاد میں ہے کسی کی استغراق کون پہنچے وہاں جہاں ہوں میں مدد اے نغمہ‌ سنجیٔ بلبل کب سے گم کردہ آشیاں ہوں میں ڈھب ہے یہ یار تک پہنچنے کا کاش قاصد ہی کا بیاں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    خانماں سوز ماسوا ہوں میں

    خانماں سوز ماسوا ہوں میں اپنے سائے سے بھی جدا ہوں میں غور ہر چند کر رہا ہوں میں پر یہ کھلتا نہیں کہ کیا ہوں میں نہیں اس رہ میں دوسرے کی کھپت آپ ہی اپنا رہ نما ہوں میں وہ اگر آ ملیں تو کیا ہے عجب غم سے کچھ اور ہو گیا ہوں میں دل ہے شوق گناہ سے لبریز دیکھنے ہی کا پارسا ہوں میں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    حرف تم اپنی نزاکت پہ نہ لانا ہرگز

    حرف تم اپنی نزاکت پہ نہ لانا ہرگز ہاتھ بیداد و ستم سے نہ اٹھانا ہرگز تم بھی چوری کو یقیں ہے نہ کہو گے اچھا اب ہمیں دیکھ کے آنکھیں نہ چرانا ہرگز عشق ہے ایک مگر آفت نو ہے ہر دم یہ وہ مضموں ہے کہ ہوگا نہ پرانا ہرگز یہی انداز تو ہیں دل کے اڑا لینے کے ان کی تم نیچی نگاہوں پہ نہ جانا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2