Masud Husain Khan

مسعود حسین خاں

مسعود حسین خاں کے تمام مواد

2 مضمون (Articles)

    اردو زبان

    اردو زبان صحیح معنوْں میْں ایک مخلوط زبان ہے، جیسا کہ اس کے ایک تاریخی نام ’’ریختہ‘‘ سے بھی ظاہر ہے۔ یوْں تو دنیا کی اکثر زبانیْں دخیل الفاظ کی موجودگی کی وجہ سے مخلوط کہی جا سکتی ہیْں، لیکن جب کسی لسانی بنیاد پر غیر زبان کے اثرات اس درجہ نفوذ کر جاتے ہیْں کہ اس کی ہیئتِ کذائی ...

    مزید پڑھیے

    اقبال کی عملی شعریات

    ڈاکٹر یوسف حسین اور مجنوں گورکھپوری دونوں نے اقبال کی شاعری کی اس خصوصیت کو سب سے زیادہ نمایاں اور موثر بتایا ہے جس کو مبہم اور مجموعی طور پر ’’تغزل‘‘ کہا جا سکتا ہے۔ صوتی سطح پر اس تغزل کی سب سے اہم خصوصیت اس کی موسیقیت ہوتی ہے جسے ہم شعر کا صوتی آرکسٹرا کہہ سکتے ہیں۔ یہ نہ ...

    مزید پڑھیے

14 غزل (Ghazal)

    عشق میں اضطراب رہتا ہے

    عشق میں اضطراب رہتا ہے جی نہایت خراب رہتا ہے خواب سا کچھ خیال ہے لیکن جان پر اک عذاب رہتا ہے تشنگی جی کی بڑھتی جاتی ہے سامنے اک سراب رہتا ہے مرحمت کا تری شمار نہیں درد بھی بے حساب رہتا ہے

    مزید پڑھیے

    آج بھی تشنہ لبی تشنہ لبی ہے اے دوست

    آج بھی تشنہ لبی تشنہ لبی ہے اے دوست کیا نہ چھلکے گی جو آنکھوں میں بھری ہے اے دوست جو کمی پہلے تھی وہ پھر بھی کمی ہے اے دوست یہ جو تھوڑی سی ہنسی زیر لبی ہے اے دوست آپ کو دیکھ مرے ذوق فنا کو بھی دیکھ یہ تری شیشہ گری درد سری ہے اے دوست مئے گلفام میں کچھ درد تہ جام سہی وہ خوشی کیسی ...

    مزید پڑھیے

    ہزار بار اسے ناکامیوں نے سمجھایا

    ہزار بار اسے ناکامیوں نے سمجھایا مگر یہ دل تری الفت سے باز کب آیا وہی لگن ہے کہ چلئے جہاں کہیں تو ہو وہی چبھن کہ محبت سے ہم نے کیا پایا کھلے گا راز کہ آنچل کی کیا حقیقت ہے کبھی جو سر سے محبت کے یہ ڈھلک آیا گلوں کے گھاؤ بھی شبنم سے دھل سکے ہیں کبھی کہ اشک نے مرے زخموں کو اور ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں اضطراب رہتا ہے

    عشق میں اضطراب رہتا ہے جی نہایت خراب رہتا ہے خواب سا کچھ خیال ہے لیکن جان پر اک عذاب رہتا ہے تشنگی جی کی بڑھتی جاتی ہے سامنے اک سراب رہتا ہے مرحمت کا تری شمار نہیں درد بھی بے حساب رہتا ہے تیری باتوں پہ کون لائے دلیل دل ہے سو لا جواب رہتا ہے

    مزید پڑھیے

    تیرے کھونے کا کس قدر غم ہے

    تیرے کھونے کا کس قدر غم ہے آج عالم تمام مبہم ہے دیکھتا ہوں نظر نہیں آتا کیسا نیرنگ چشم پر نم ہے درد ٹھہرا ہوا سا ہے دل میں سوزش غم بھی آج کم کم ہے کتنی ویرانیاں ہیں آنکھوں میں کتنا پیروں میں رقص پیہم ہے دیدہ و دل بجھے سے جاتے ہیں کیسی غم ناک شام ماتم ہے تم نے مسعودؔ کو بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    ایک کہانی

    رات کل فضاؤں میں تیری ہی کہانی تھی ہم بھی سننے والے تھے دل کی پاسبانی تھی آسماں سے آمد تھی گم شدہ خیالوں کی جس قدر تصور تھا اتنی شادمانی تھی دور ساری دنیا سے اک نگر بسایا تھا اس کا ایک راجا تھا اس کی ایک رانی تھی زلف و رخ کی باتیں تھیں دن تھا اور راتیں تھیں صبح کتنی رنگیں تھی ...

    مزید پڑھیے

    وادئ گل

    دید ہی دید ہے اے عمر رواں کچھ بھی نہیں یہ جہاں کتنا حسیں ہے یہ جہاں کچھ بھی نہیں یہ تبسم یہ تکلم یہ تماشا یہ نگہ یوں تو سب کچھ ہے یہاں اور یہاں کچھ بھی نہیں تیرے ابرو سے سوا وہ نگہ‌ تشنۂ خوں تیر جب نکلا کماں سے تو کماں کچھ بھی نہیں عمر کے فاصلے طے کر نہ سکا جذبۂ شوق خون دل کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کا خلا

    زندگانی کا خلا یہ نہ بھر پایا کبھی لالہ و گل کو کبھی پیار کیا رات بھر تاروں کو بیدار کیا کم نہ ہوتی تھی مگر دل کی کسک دل کا غم آنکھوں سے برسایا کبھی یہ نہ بھر پایا کبھی زندگانی کا خلا بھر لیا اس میں کبھی درد چمن کبھی بے نام مقاصد کی لگن جن سے احساس بھی جاتا تھا بہک شیشۂ دل کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    جمال

    کہاں سے آ گئیں رنگینیاں تمنا میں کہ پھر خیال نے لالے کھلائے صحرا میں تری نگاہ سے میری نظر میں مستی ہے ترے جمال سے موجیں ہیں دل کے دریا میں یہ ہو رہا ہے گماں تیرے جسم خوبی پر بھٹک کے حور چلی آئی ہو نہ دنیا میں نظر میں کچلے ہوئے موتیوں کی جھلکاریں لبوں پہ رنگ جو ملتا ہے جام و مینا ...

    مزید پڑھیے

    ہند کی یہ شب مہتاب

    آج بھی تیرے لئے سوزش غم کم تو نہیں زخم دل پر ترے ہمدم کوئی مرہم تو نہیں تو جو پھولوں کی طرح پھول کر اتراتا ہے دیکھنا یار ترے جام میں شبنم تو نہیں ہند کی یہ شب مہتاب بہت خوب سہی قلب انجم کا مگر درد ابھی کم تو نہیں چاندنی رات کے وعدے بھی وفا ہوتے ہیں اے غم دل یہ سبب لائق ماتم تو ...

    مزید پڑھیے

تمام