عشق میں اضطراب رہتا ہے مسعود حسین خاں 07 ستمبر 2020 شیئر کریں عشق میں اضطراب رہتا ہے جی نہایت خراب رہتا ہے خواب سا کچھ خیال ہے لیکن جان پر اک عذاب رہتا ہے تشنگی جی کی بڑھتی جاتی ہے سامنے اک سراب رہتا ہے مرحمت کا تری شمار نہیں درد بھی بے حساب رہتا ہے