تم کو اپنا شمار کرتے ہیں
تم کو اپنا شمار کرتے ہیں دیدہ و دل نثار کرتے ہیں ان کا مشق ستم رہے جاری جن کو ہم دل سے پیار کرتے ہیں ہم سے تو بد گماں رہے تو رہے ہم ترا اعتبار کرتے ہیں ہم بناتے ہیں پھول کانٹوں کو آپ پھولوں کو خار کرتے ہیں آپ کو شوق ہے تو مذہب ہم عشق کا اختیار کرتے ہیں ہم جدا تم سے رہ نہیں ...