منصور خوشتر کی غزل

    تم کو اپنا شمار کرتے ہیں

    تم کو اپنا شمار کرتے ہیں دیدہ و دل نثار کرتے ہیں ان کا مشق ستم رہے جاری جن کو ہم دل سے پیار کرتے ہیں ہم سے تو بد گماں رہے تو رہے ہم ترا اعتبار کرتے ہیں ہم بناتے ہیں پھول کانٹوں کو آپ پھولوں کو خار کرتے ہیں آپ کو شوق ہے تو مذہب ہم عشق کا اختیار کرتے ہیں ہم جدا تم سے رہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ میری بیکسی پر کاش تھوڑا مہرباں ہوتا

    وہ میری بیکسی پر کاش تھوڑا مہرباں ہوتا پریشاں حال ہو کر میں یقیناً شادماں ہوتا یقیں کر کہ میں تجھ سے بھی زیادہ چاہتا اس کو جو میرے جیسا تیرا اور کوئی قدرداں ہوتا کھرے کھوٹے کا اندازہ تجھے بھی کچھ تو لگ جاتا رقیب رو سیہ کا جو لیا گر امتحاں ہوتا نہ ہوتا دشت و ویرانہ اگر صحرائے ...

    مزید پڑھیے

    وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے

    وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے مرا ہی نام زیب داستاں ہے سلیقے سے جو کرتا دشمنی بھی ستم گر اب کوئی ایسا کہاں ہے کہانی شوق کی ہے میرے اتنی کہ اک مٹی کا پانی پر مکاں ہے مجھے اب کیا کسی شے کی ضرورت ترا غم جب متاع جاوداں ہے بھلا کیسے یقیں اس پر کروں میں مرا محبوب مجھ سے بد گماں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ پہ ہم اک کتاب لکھ بیٹھے

    تجھ پہ ہم اک کتاب لکھ بیٹھے اس کو کار ثواب لکھ بیٹھے دوستوں کے سلوک کو بھی ہم آج کوئی عذاب لکھ بیٹھے اس کو لکھنا تھا کم نظر لیکن ہائے عالی جناب لکھ بیٹھے ہم کو لکھنی تھی اک غزل لیکن اپنے غم کا حساب لکھ بیٹھے تیری قامت کی بات جب آئی حسن کا اک نصاب لکھ بیٹھے گرچہ خط کا ہے انتظار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2