منصور خوشتر کی غزل

    اپنی محفل میں اگر مجھ کو نہیں پاؤ گے

    اپنی محفل میں اگر مجھ کو نہیں پاؤ گے ایسے حالات میں تم اور بھی گھبراؤگے شوق سے جور و ستم مجھ پہ کرو تم لیکن اپنی نادانی پہ خود آپ ہی پچھتاؤ گے ناز و انداز کی قیمت ہے ترے میرے سبب کس کی محفل میں بھلا اور غضب ڈھاؤ گے کوئی ہوگا نہیں اس جنس وفا کا طالب کون ہے میرے سوا جس کو یہ دکھلاؤ ...

    مزید پڑھیے

    بہت بار گراں یہ زندگی معلوم ہوتی ہے

    بہت بار گراں یہ زندگی معلوم ہوتی ہے کہ غم کا پیش خیمہ ہر خوشی معلوم ہوتی ہے کسی سے سرگزشت غم بیاں کرتا ہوں جب اپنی کہانی وہ سراسر آپ کی معلوم ہوتی ہے ہے محرومی سی محرومی تو مجبوری سی مجبوری کہ ہر ساعت مصیبت میں گھری معلوم ہوتی ہے چلا ہوں جس پہ اک مدت رہا ہوں آشنا جس سے وہ منزل، ...

    مزید پڑھیے

    درد دل زخم جگر کا راز داں کوئی نہیں

    درد دل زخم جگر کا راز داں کوئی نہیں واقف اسرار غم آزار جاں کوئی نہیں پاس جس کے کچھ نہیں مال و متاع بے بہا اس کو کیا غم کہ محافظ پاسباں کوئی نہیں کیا سلوک ہم سایے کا بتلائے اک خانہ بدوش بے در و دیوار سا جس کا مکاں کوئی نہیں داد کے لائق امیر شہر ہی کی ذات ہے کیونکہ اب فٹ پاتھ پر بھی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سے اب گزرنا چاہتے ہیں

    جہاں سے اب گزرنا چاہتے ہیں کہ ہم جنت میں رہنا چاہتے ہیں توجہ آپ فرمائیں اگر تو کچھ ہم بھی عرض کرنا چاہتے ہیں ذرا تیغ نگہ کو تیز کیجے کہ ہم بھی کچھ تڑپنا چاہتے ہیں چھپا رکھی جو ہے وہ جام دے دے وہی پی کر بہکنا چاہتے ہیں مزہ عاشق کو اس میں بھی ہے ملتا جفائیں تیری سہنا چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    ترے جور و جفا کا ہم کبھی شکوہ نہیں کرتے

    ترے جور و جفا کا ہم کبھی شکوہ نہیں کرتے محبت جس سے کرتے ہیں اسے رسوا نہیں کرتے ہمارے شیوۂ تسلیم کی بھی قدر کر تو کچھ کہ فریاد و فغاں آہ و بکا نالہ نہیں کرتے محبت میں بھی ہم معیار کا کچھ پاس رکھتے ہیں کسی حالت میں بھی خودداری کا سودا نہیں کرتے محبت کرنے والوں کا الگ اک اپنا مذہب ...

    مزید پڑھیے

    آپ جب مسکرائے غزل ہو گئی

    آپ جب مسکرائے غزل ہو گئی کچھ قریب اور آئے غزل ہو گئی توڑ کر اپنے گلشن سے تازہ گلاب میری خاطر وہ لائے غزل ہو گئی لب پہ فریاد تو دل میں سو اضطراب اشک آنکھوں میں آئے غزل ہو گئی وائے محرومیاں ہائے مجبوریاں درد دل میں دبائے غزل ہو گئی میں نے پوچھا محبت انہیں مجھ سے ہے چپ رہے ...

    مزید پڑھیے

    آپ کو مجھ سے محبت بھی نہیں

    آپ کو مجھ سے محبت بھی نہیں اور ''نہیں'' کہنے کی جرأت بھی نہیں جاتے ہیں محفل سے میری جائیے روکنا کچھ میری فطرت بھی نہیں منحصر جس پہ ہو میری زندگی تو نے کی ایسی محبت بھی نہیں بے وفا کی ہمرہی سے فائدہ؟ اور اب چلنے کی ہمت بھی نہیں جو کبھی دیوار پہ لٹکائی تھی اب ترے کمرے کی زینت بھی ...

    مزید پڑھیے

    تھا جو اک کافر مسلماں ہو گیا

    تھا جو اک کافر مسلماں ہو گیا پل میں ویرانہ گلستاں ہو گیا چھپ کے پی تھی کل جہاں پہ شیخ نے اس جگہ قائم خمستاں ہو گیا چارہ گر کی اب نہیں حاجت مجھے درد ہی خود بڑھ کے درماں ہو گیا مجھ پہ کوئی ہو گیا ہے مہرباں قتل کا اب اپنے ساماں ہو گیا ہے تغافل ہی کا تیرے فیض کچھ رفتہ رفتہ میں غزل ...

    مزید پڑھیے

    میرا مسلک ہے محبت دوستی شیوہ مرا

    میرا مسلک ہے محبت دوستی شیوہ مرا میری منزل بھی یہی ہے اور یہی رستہ مرا کیوں کسی سے کچھ بیاں کرتا بھی میں روداد غم حال دل کا آئنہ بھی میرا ہے چہرا مرا اپنی وضع داری نے ہونے دیا رسوا نہیں گو رہا محرومیوں سے عمر بھر رشتہ مرا آبلہ پائی سے کب صحرا نوردی رک سکی اک رفیق راہ کی صورت ہے ...

    مزید پڑھیے

    گھٹ گئی ہے قدر و قیمت آج کے انسان کی

    گھٹ گئی ہے قدر و قیمت آج کے انسان کی ہم پہ غالب ہو گئیں مکاریاں شیطان کی جس طرح بھی دیکھیے دہشت کا اک ماحول ہے اک کھلونے کے برابر حیثیت ہے جان کی اب دکاں بازار میں اہل خرد کی بند ہے اب اجارہ داری ہے دانائی پر نادان کی میں نے یہ سچائی جانی ہے بہت کھونے کے بعد دوستی اچھی نہیں ہوتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2