کویتا کرن کی غزل

    اشک آنکھوں سے پیا بھی نہ بہایا ہم نے

    اشک آنکھوں سے پیا بھی نہ بہایا ہم نے آگ کو دل میں کچھ اس طرح چھپایا ہم نے وہ کبھی اپنے ہوئے اور نہ وہ غیر ہوئے ان کو کھویا بھی نہیں اور نہ پایا ہم نے دل تو پہلے ہی سے زخمی ہے دکھی اور نہ کر اے زمانے ترا ہر بار اٹھایا ہم نے ہم سے ملتے ہیں وہی دشمن جانی کی طرح جس کسی کو بھی یہاں اپنا ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کا خوف بھی ہے موسم بہار بھی ہے

    خزاں کا خوف بھی ہے موسم بہار بھی ہے کبھی تمہارا کبھی اپنا انتظار بھی ہے سمٹتی جاتی ہوں بڑھتی ہیں دوریاں جب بھی عجیب شخص ہے نفرت بھی اس سے پیار بھی ہے ہوا ہے زخمی مرا اعتماد جس دن سے اداس ہی نہیں دل میرا بے قرار بھی ہے الگ ہے سب سے طبیعت ہی اس کی ایسی ہے وہ بے وفا ہے مگر اس پہ ...

    مزید پڑھیے

    کہا یہ کس نے کہ اب مجھ کو تم سے پیار نہیں

    کہا یہ کس نے کہ اب مجھ کو تم سے پیار نہیں یہ اور بات ہے تم پر وہ اختیار نہیں مرے تو اپنے ہی آنگن میں پاؤں زخمی ہوئے مجھے یہاں پہ کسی پر بھی اعتبار نہیں تمام عمر کٹی تیری راہ تکتے ہوئے کچھ ایسا حال ہے خود اپنا انتظار نہیں کبھی کے ختم ہوئی اعتبار کی دنیا کسی کے واسطے اب کوئی بے ...

    مزید پڑھیے

    غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو

    غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو یا ہمارے ساتھ رہنا چھوڑ دو چاہیئے گر زندگانی کا مزہ وقت کی لہروں میں بہنا چھوڑ دو شک کریں گے لوگ اشکوں پر مرے اس طرح آنکھوں میں رہنا چھوڑ دو ضبط غم اچھی علامت ہے مگر پھر بھی تنہائی میں رہنا چھوڑ دو جتنی مل جائے خوشی لیتے رہو غم اگر مشکل ہے سہنا ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل ظرف ہیں یوں ہی خفا نہیں ہوتے

    ہم اہل ظرف ہیں یوں ہی خفا نہیں ہوتے وفا شعار کبھی بے وفا نہیں ہوتے کچھ ایسے آنسو بھی رہتے ہیں میری پلکوں پر جدا تو ہوتے ہیں پھر بھی جدا نہیں ہوتے جو زخم تم نے نوازے ہیں بے سبب ہم کو کسی بھی درد کا وہ مسئلہ نہیں ہوتے کہا یہ کس نے کہاں سے یہ سن کے آئے ہو جو بے سہارا ہیں وہ آسرا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    شبنم سے لکھوں اشکوں سے لکھوں میں دل کی کہانی کیسے لکھوں

    شبنم سے لکھوں اشکوں سے لکھوں میں دل کی کہانی کیسے لکھوں پھولوں پہ لکھوں ہاتھوں پہ لکھوں ہونٹوں کی زبانی کیسے لکھوں ہر سمت یہاں ہے ریت ابھی کس طرح چلوں تا عمر یہاں اس ریت پہ بنتے نقش نہیں اب اپنی نشانی کیسے لکھوں یہ الجھن تو بس الجھن ہے کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے ساحل کی تمنا کرتے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل سے کبھی جدا نہ ہوا

    درد دل سے کبھی جدا نہ ہوا کوئی ہمدرد آپ سا نہ ہوا ان کے ہم راہ تھا تمام سفر طے مگر پھر بھی راستہ نہ ہوا ہم بھنور میں تھے ڈوبتے ہی گئے ناخدا تو کبھی خدا نہ ہوا آپ کا غم ہے آپ سے بہتر وہ کبھی ہم سے بے وفا نہ ہوا ہیں سبھی لوگ شہر کے اچھے ہم سے بڑھ کر کوئی برا نہ ہوا ہم سے روٹھی رہی ...

    مزید پڑھیے

    آتے جاتے لوگ ہمیں کیوں دوست پرانے لگتے ہیں (ردیف .. ے)

    آتے جاتے لوگ ہمیں کیوں دوست پرانے لگتے ہیں چاہت کی اس حد پر یا رب ہم تو دوانے لگتے ہے سننے والا کوئی اگر ہوتا کہتے دل کی باتوں کو اس کے بنا تو آج ادھورے اپنے فسانے لگتے ہیں پھر سے بہاریں لے کر آئی مہکی ہوئی سی یادوں کو آ بھی جاؤ اب ملنے کے اچھے بہانے لگتے ہیں دل کرتا ہے پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    رہ وفا میں ہمیں جتنے ہم خیال ملے

    رہ وفا میں ہمیں جتنے ہم خیال ملے ان ہی کی آنکھوں میں ہم کو کئی سوال ملے وہ لوگ جن کی ہمیں فکر رہتی ہے ہر دم وہ جب کبھی بھی ملے ہم سے حسب حال ملے کسی گھرانے کسی ذات سے نہیں مطلب یہ ہم بھی جانتے ہیں دل ملے خیال ملے میں کس طرح سے پریشان حال انہیں سمجھوں وہ اپنے حسن عمل سے تو مالا مال ...

    مزید پڑھیے

    تیرے سائے سے پرے رہ کے جیا کیسے کریں

    تیرے سائے سے پرے رہ کے جیا کیسے کریں فاصلے طے بھی کریں ہم تو بتا کیسے کریں روگ اس دل کو لگا ہے تری خاطر ورنہ تو نہیں ہے تو بتا دل کی دوا کیسے کریں دو گھڑی بھر کے لئے بھی نہ رہا ساتھ ترا بن ترے شہر میں ہم پاس وفا کیسے کریں رنج و غم کی وہ روانی نہ رہی دل میں مرے دل دکھے گا تو بتا دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2