کویتا کرن کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    اشک آنکھوں سے پیا بھی نہ بہایا ہم نے

    اشک آنکھوں سے پیا بھی نہ بہایا ہم نے آگ کو دل میں کچھ اس طرح چھپایا ہم نے وہ کبھی اپنے ہوئے اور نہ وہ غیر ہوئے ان کو کھویا بھی نہیں اور نہ پایا ہم نے دل تو پہلے ہی سے زخمی ہے دکھی اور نہ کر اے زمانے ترا ہر بار اٹھایا ہم نے ہم سے ملتے ہیں وہی دشمن جانی کی طرح جس کسی کو بھی یہاں اپنا ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کا خوف بھی ہے موسم بہار بھی ہے

    خزاں کا خوف بھی ہے موسم بہار بھی ہے کبھی تمہارا کبھی اپنا انتظار بھی ہے سمٹتی جاتی ہوں بڑھتی ہیں دوریاں جب بھی عجیب شخص ہے نفرت بھی اس سے پیار بھی ہے ہوا ہے زخمی مرا اعتماد جس دن سے اداس ہی نہیں دل میرا بے قرار بھی ہے الگ ہے سب سے طبیعت ہی اس کی ایسی ہے وہ بے وفا ہے مگر اس پہ ...

    مزید پڑھیے

    کہا یہ کس نے کہ اب مجھ کو تم سے پیار نہیں

    کہا یہ کس نے کہ اب مجھ کو تم سے پیار نہیں یہ اور بات ہے تم پر وہ اختیار نہیں مرے تو اپنے ہی آنگن میں پاؤں زخمی ہوئے مجھے یہاں پہ کسی پر بھی اعتبار نہیں تمام عمر کٹی تیری راہ تکتے ہوئے کچھ ایسا حال ہے خود اپنا انتظار نہیں کبھی کے ختم ہوئی اعتبار کی دنیا کسی کے واسطے اب کوئی بے ...

    مزید پڑھیے

    غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو

    غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو یا ہمارے ساتھ رہنا چھوڑ دو چاہیئے گر زندگانی کا مزہ وقت کی لہروں میں بہنا چھوڑ دو شک کریں گے لوگ اشکوں پر مرے اس طرح آنکھوں میں رہنا چھوڑ دو ضبط غم اچھی علامت ہے مگر پھر بھی تنہائی میں رہنا چھوڑ دو جتنی مل جائے خوشی لیتے رہو غم اگر مشکل ہے سہنا ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل ظرف ہیں یوں ہی خفا نہیں ہوتے

    ہم اہل ظرف ہیں یوں ہی خفا نہیں ہوتے وفا شعار کبھی بے وفا نہیں ہوتے کچھ ایسے آنسو بھی رہتے ہیں میری پلکوں پر جدا تو ہوتے ہیں پھر بھی جدا نہیں ہوتے جو زخم تم نے نوازے ہیں بے سبب ہم کو کسی بھی درد کا وہ مسئلہ نہیں ہوتے کہا یہ کس نے کہاں سے یہ سن کے آئے ہو جو بے سہارا ہیں وہ آسرا نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام