دست کہسار سے پھسلا ہوا پتھر ہوں میں
دست کہسار سے پھسلا ہوا پتھر ہوں میں سر بسر سنگ تراشوں کا مقدر ہوں میں گھونٹ لمحات کی پی پی کے دھلا جاتا ہوں ان گنت وقت کے دھاروں کا شناور ہوں میں کیا ڈبو دیتا ہوں میں دل کے کنویں میں خود کو چشم بے نور میں یوسف کا برادر ہوں میں کرچیاں ذہن میں پیوست ہیں پلکوں کی طرح چشم ایام سے ...