Kavish Badri

کاوش بدری

  • 1927

کاوش بدری کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    دست کہسار سے پھسلا ہوا پتھر ہوں میں

    دست کہسار سے پھسلا ہوا پتھر ہوں میں سر بسر سنگ تراشوں کا مقدر ہوں میں گھونٹ لمحات کی پی پی کے دھلا جاتا ہوں ان گنت وقت کے دھاروں کا شناور ہوں میں کیا ڈبو دیتا ہوں میں دل کے کنویں میں خود کو چشم بے نور میں یوسف کا برادر ہوں میں کرچیاں ذہن میں پیوست ہیں پلکوں کی طرح چشم ایام سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک گام پہ پتھراؤ ہوا ہے مجھ میں

    ایک اک گام پہ پتھراؤ ہوا ہے مجھ میں سلسلہ غم کا بہت دور چلا ہے مجھ میں اتنا پھیلا ہوں سمٹنا ہی پڑے گا شاید کوئی شدت سے مجھے ڈھونڈ رہا ہے مجھ میں اشک ٹپکے تو کوئی راز کی تحریر ملی اور کیا کیا نہیں معلوم لکھا ہے مجھ میں گونجتا رہتا ہوں میں کوئی سنے یا نہ سنے بھولی بسری ہوئی یادوں ...

    مزید پڑھیے

    تاریخ کے صفحات میں کوئی نہیں ہم سر مرا

    تاریخ کے صفحات میں کوئی نہیں ہم سر مرا محو سفر ہے آج تک پھینکا ہوا پتھر مرا ہر سمت صحن ذات میں پھیلے ہوئے سائے مرے بیٹھا ہے تخت فکر پر سمٹا ہوا دل بر مرا کیا خوش نصیبی ہے مری میں ایک تنہا فوج ہوں جھوٹ اور سچ کی جنگ میں کام آ گیا لشکر مرا ماحول سب کا ایک ہے آنکھیں وہی نظریں وہی سب ...

    مزید پڑھیے

    شروع سلسلۂ دید کرنے والا تھا

    شروع سلسلۂ دید کرنے والا تھا تعارف رخ توحید کرنے والا تھا خود اس کی زود لسانی نے اس کو گنگ کیا وہ میرے حال پہ تنقید کرنے والا تھا مزاج یار نے بخشی تھی ایسی یک رنگی کہاں میں غیر کی تقلید کرنے والا تھا تو منتہا کو پہنچ کر بھی صفر ہے اب تک تجھے میں واقف تمہید کرنے والا تھا ہماری ...

    مزید پڑھیے

    کہاں وہ رک کے کوئی بات کر کے جاتا ہے

    کہاں وہ رک کے کوئی بات کر کے جاتا ہے ہمیشہ نصف ملاقات کر کے جاتا ہے جواب دینے کی مہلت نہ مل سکی ہم کو وہ پل میں لاکھ سوالات کر کے جاتا ہے گرا کے قعر مذلت میں لاکھ خوش ہو مگر بلند وہ مرے درجات کر کے جاتا ہے سنے بغیر ہی احوال واقعی ہم سے ہمیں سپرد حوالات کر کے جاتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام