روز جزا
میں کہ سادہ تھا تہی دست تھا اور سچا تھا لوگ دیتے رہے دھوکے مجھ کو میں یہی سوچتا رہ جاتا تھا کیا نہیں روز جزا کیا انہیں خوف نہیں اپنے خدا کا کچھ بھی اور پھر ایسا ہوا ایک دن مجھ سے مرے دوست نے غصے سے کہا تو نے مجھے دھوکا دیا کیا قیامت کا تجھے خوف نہیں