طوائف اور افسر

اک طوائف نے کہا رات یہ اک افسر سے
قابل عزت و توقیر ہوں میں یا تم ہو
میں فقط بیچتی ہوں اپنا بدن اپنا شباب
پیٹ کی بھوک مٹانے کے لئے بیٹھی ہوں
وہ میں ہر روز نیا ہوتا ہے گاہک میرا
اجنبی نام و نسب سے بھی مرے ناواقف
ایک تم اتنے حریص اپنا بھی سودا کر دو
ملک کا سودا کر دو
قوم کا سودا کر دو
چند سکوں کے عوض بیچ دو ناموس وطن
شرم کرو شرم کرو
قابل عزت و توقیر ہو تم یا میں ہوں