Kashif Husain Ghair

کاشف حسین غائر

نئی نسل کے نمائندہ شاعر

One of the most prominent new generation Pakistani poets

کاشف حسین غائر کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے

    اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے کیسی بھی ہو وحشت کم پڑ جاتی ہے زندہ رہنے کا نشہ ہی ایسا ہے جتنی بھی ہو مدت کم پڑ جاتی ہے اپنے آپ سے ملتا ہوں میں فرصت میں اور پھر مجھ کو فرصت کم پڑ جاتی ہے صحرا میں آ نکلے تو معلوم ہوا تنہائی کو وسعت کم پڑ جاتی ہے کچھ ایسی بھی دل کی باتیں ہوتی ہیں جن ...

    مزید پڑھیے

    تھا بہت شور یہاں ایک زمانے میں مرا

    تھا بہت شور یہاں ایک زمانے میں مرا اب کوئی عکس نہیں آئنہ خانے میں مرا راہ سے آنکھ ملانے کا ہنر جان گیا وقت تو صرف ہوا خاک اڑانے میں مرا اپنی یکجائی سے تنہائی سے پورا نہ ہوا جتنا نقصان ہوا شہر بسانے میں مرا جانتا ہوں کہ اسے میری ضرورت ہی نہیں ورنہ کیا جاتا بھلا لوٹ کے آنے میں ...

    مزید پڑھیے

    ہر شام دلاتی ہے اسے یاد ہماری

    ہر شام دلاتی ہے اسے یاد ہماری اتنی تو ہوا کرتی ہے امداد ہماری کچھ ہیں بھی اگر ہم تو گرفتار ہیں اپنے زنجیر نظر آتی ہے آزاد ہماری یہ شہر نظر آتا ہے ہم زاد ہمارا اور گرد نظر آتی ہے فریاد ہماری یہ راہ بتا سکتی ہے ہم کون ہیں کیا ہیں یہ دھول سنا سکتی ہے روداد ہماری ہم گوشہ نشینوں سے ...

    مزید پڑھیے

    ہر گام بدلتے رہے منظر مرے آگے

    ہر گام بدلتے رہے منظر مرے آگے چلتا ہی رہا کوئی برابر مرے آگے کیا خاک مری خاک میں امکان ہو پیدا ناپید ہیں موجود و میسر مرے آگے یوں دیکھنے والوں کو نظر آتا ہوں پیچھے رہتا ہے مسافت میں مرا گھر مرے آگے رکھتی ہے عجب پاس مری تشنہ لبی کا سو موج اٹھاتی ہی نہیں سر مرے آگے ہنستا ہی رہا ...

    مزید پڑھیے

    غالباً وقت کی کمی ہے یہاں

    غالباً وقت کی کمی ہے یہاں ورنہ ہر چیز دیدنی ہے یہاں سارے رستے ادھر ہی آتے ہیں یہ جو آباد اک گلی ہے یہاں یہ ہوا یوں ہی خاک چھانتی ہے یا کوئی چیز کھو گئی ہے یہاں زندگی ہی مرا اثاثہ ہے وہ بھی تقسیم ہو رہی ہے یہاں کیوں اندھیرا نظر نہیں آتا کون سی ایسی روشنی ہے یہاں موت کاسہ اٹھائے ...

    مزید پڑھیے

تمام