تھا بہت شور یہاں ایک زمانے میں مرا

تھا بہت شور یہاں ایک زمانے میں مرا
اب کوئی عکس نہیں آئنہ خانے میں مرا


راہ سے آنکھ ملانے کا ہنر جان گیا
وقت تو صرف ہوا خاک اڑانے میں مرا


اپنی یکجائی سے تنہائی سے پورا نہ ہوا
جتنا نقصان ہوا شہر بسانے میں مرا


جانتا ہوں کہ اسے میری ضرورت ہی نہیں
ورنہ کیا جاتا بھلا لوٹ کے آنے میں مرا


داد کیا کیا نہ حریفوں سے مجھے ملتی رہی
ہاں مگر جی نہ لگا شعر سنانے میں مرا


کوئی تعزیر کہ میں نے بھی محبت کی ہے
کچھ تو حصہ ہے یہ تحریک چلانے میں مرا


اپنے کردار سے انصاف کیا ہے میں نے
اور کردار نہیں کوئی فسانے میں مرا