احوال پوچھیے مرا آزار جانیے
احوال پوچھیے مرا آزار جانیے زنجیر دیکھ کر نہ گرفتار جانیے افسوس جا چکا ہے گھڑی دیکھنے کا وقت اب دھوپ سے ہی وقت کی رفتار جانیے ہنسئے جناب دیر تک اب اپنے آپ پر کس نے کہا تھا خود کو سمجھ دار جانیے کچھ دیر بیٹھ جائیے دیوار کے قریب کیا کہہ رہا ہے سایۂ دیوار جانیے آساں نہیں ہے ...