Karan Singh Karan

کرن سنگھ کرن

کرن سنگھ کرن کی غزل

    ملے ہیں لوگ زمانے میں بے اصول مجھے

    ملے ہیں لوگ زمانے میں بے اصول مجھے کیا ہے صورت حالات نے ملول مجھے جہاں سے صاحب کردار کوئی گزرا ہے بہت عزیز ہے اس راستے کی دھول مجھے جو حق کی راہ میں خود کو مٹانا جانتا ہو پسند آتے ہیں اس شخص کے اصول مجھے ملی ہیں مجھ کو وراثت میں کچھ عجب قدریں سماج نے دیئے ہیں کاغذی سے پھول ...

    مزید پڑھیے

    حسیں صبح حسیں شام چاہتا ہوں میں

    حسیں صبح حسیں شام چاہتا ہوں میں کہ زندگی کو خوش انجام چاہتا ہوں میں ذرا سا مسکرا کے میری طرف دیکھ تو لو ہوں تشنہ بادۂ گلفام چاہتا ہوں میں نہیں ہے شک کوئی اس میں تو نیک سیرت ہے زمانے بھر میں ترا نام چاہتا ہوں میں وہ جس کے واسطے کھائیں ہیں ٹھوکریں کتنی اسی کو ہم سفر ہر گام چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر

    کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر تو عبث وقت کو خراب نہ کر چھوڑ ہرگز نہ راہ حق گوئی اپنی منزل کو یوں خراب نہ کر صاف رکھ اپنا دامن کردار تو اسے اشکوں سے پر آب نہ کر غم نہ کر دوسروں پہ کیا گزرے تو کبھی حق سے اجتناب نہ کر غم بھی ہیں زندگی کا اک حصہ دوسروں کو تو انتساب نہ کر جو فرائض ...

    مزید پڑھیے

    کسی شے پر بھی اختیار نہیں

    کسی شے پر بھی اختیار نہیں زیست میں کچھ بھی پائیدار نہیں یہ بھی ہے معجزہ محبت کا غم کئی کوئی غم گسار نہیں میں نے دنیا نثار کی جس پر مجھ پہ اس کو ہی اعتبار نہیں سارے مطلب کے رشتے ناطے ہیں کوئی رشتہ بھی استوار نہیں ہر گھڑی بے قرار رہتا ہے دل کو حاصل کبھی قرار نہیں راحتوں کا تو ...

    مزید پڑھیے

    بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز

    بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز کوئی پڑھے کہاں جا کر محبتوں کی نماز جہاں میں کچھ نہیں ملتا سوا عداوت کے مگر نظر میں نہیں ہے کوئی بھی اس کا جواز تمام زندگی اس جستجو میں گزری ہے نہ کھل سکا کسی صورت بھی زندگی کا راز بس اک نگاہ میں وہ دل کو چھین لیتے ہیں کہاں سے لائے کوئی ان کا ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ

    ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ ہوا طے یہ محبت کا سفر آہستہ آہستہ ہوا رنگین موسم کا اثر آہستہ آہستہ مچلتے ہیں مرے قلب و نظر آہستہ آہستہ ادھر میرے دل بیتاب کی بڑھتی ہے بیتابی ادھر کالی گھٹاؤں کا اثر آہستہ آہستہ بہت محتاط ہو کر بھی گزر جائیں گے ہم لیکن اتر جائے گی دل میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ٹھوکر اس نے جب کھائی نہ تھی

    کوئی ٹھوکر اس نے جب کھائی نہ تھی زندگی یہ راہ پر آئی نہ تھی آپ کی باتیں تھیں باتیں ہی فقط آپ کی باتوں میں گہرائی نہ تھی ہر قدم پر رنج و غم تھے منتظر کس جگہ میری پذیرائی نہ تھی زندگی تھی اک سکوت مستقل مشکلوں سے جب شناسائی نہ تھی آپ کی یادیں تھیں دل کے آس پاس زندگی میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دل غم کا طلب گار ہے معلوم نہیں کیوں

    دل غم کا طلب گار ہے معلوم نہیں کیوں راحت سے یہ بیزار ہے معلوم نہیں کیوں حق یہ ہے کہ ہم دونوں محبت میں بندھے ہیں لیکن اسے انکار ہے معلوم نہیں کیوں جو معتبر تھا اہل زمانہ کی نظر میں رسوا سر بازار ہے معلوم نہیں کیوں میں بھولنا چاہوں بھی بھلا پاؤں نہ ان کو کچھ ایسا سروکار ہے معلوم ...

    مزید پڑھیے