Karan Singh Karan

کرن سنگھ کرن

کرن سنگھ کرن کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ملے ہیں لوگ زمانے میں بے اصول مجھے

    ملے ہیں لوگ زمانے میں بے اصول مجھے کیا ہے صورت حالات نے ملول مجھے جہاں سے صاحب کردار کوئی گزرا ہے بہت عزیز ہے اس راستے کی دھول مجھے جو حق کی راہ میں خود کو مٹانا جانتا ہو پسند آتے ہیں اس شخص کے اصول مجھے ملی ہیں مجھ کو وراثت میں کچھ عجب قدریں سماج نے دیئے ہیں کاغذی سے پھول ...

    مزید پڑھیے

    حسیں صبح حسیں شام چاہتا ہوں میں

    حسیں صبح حسیں شام چاہتا ہوں میں کہ زندگی کو خوش انجام چاہتا ہوں میں ذرا سا مسکرا کے میری طرف دیکھ تو لو ہوں تشنہ بادۂ گلفام چاہتا ہوں میں نہیں ہے شک کوئی اس میں تو نیک سیرت ہے زمانے بھر میں ترا نام چاہتا ہوں میں وہ جس کے واسطے کھائیں ہیں ٹھوکریں کتنی اسی کو ہم سفر ہر گام چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر

    کھویا کیا پایا کیا حساب نہ کر تو عبث وقت کو خراب نہ کر چھوڑ ہرگز نہ راہ حق گوئی اپنی منزل کو یوں خراب نہ کر صاف رکھ اپنا دامن کردار تو اسے اشکوں سے پر آب نہ کر غم نہ کر دوسروں پہ کیا گزرے تو کبھی حق سے اجتناب نہ کر غم بھی ہیں زندگی کا اک حصہ دوسروں کو تو انتساب نہ کر جو فرائض ...

    مزید پڑھیے

    کسی شے پر بھی اختیار نہیں

    کسی شے پر بھی اختیار نہیں زیست میں کچھ بھی پائیدار نہیں یہ بھی ہے معجزہ محبت کا غم کئی کوئی غم گسار نہیں میں نے دنیا نثار کی جس پر مجھ پہ اس کو ہی اعتبار نہیں سارے مطلب کے رشتے ناطے ہیں کوئی رشتہ بھی استوار نہیں ہر گھڑی بے قرار رہتا ہے دل کو حاصل کبھی قرار نہیں راحتوں کا تو ...

    مزید پڑھیے

    بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز

    بڑے عجیب ہیں دنیا کے یہ نشیب و فراز کوئی پڑھے کہاں جا کر محبتوں کی نماز جہاں میں کچھ نہیں ملتا سوا عداوت کے مگر نظر میں نہیں ہے کوئی بھی اس کا جواز تمام زندگی اس جستجو میں گزری ہے نہ کھل سکا کسی صورت بھی زندگی کا راز بس اک نگاہ میں وہ دل کو چھین لیتے ہیں کہاں سے لائے کوئی ان کا ...

    مزید پڑھیے

تمام