Kanti Mohan Soz

کانتی موہن سوز

کانتی موہن سوز کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    معرکہ ختم ہوا جنگ ابھی جاری ہے

    معرکہ ختم ہوا جنگ ابھی جاری ہے دل کی مانیں کہ خرد کی یہی دشواری ہے کوئی پتا نہیں ہلتا ہے نہ کھلتی ہے زباں آہ پھر سے کسی طوفان کی تیاری ہے کیوں نہ یہ دیکھ کے بینائی دغا دے جائے شمس پر بھی ابھی ظلمت کا فسوں طاری ہے اب یہ حسرت بھی لئے جاتے ہیں دل کی دل میں یہ تو کہہ لیتے ترا تیر بہت ...

    مزید پڑھیے

    سانسوں سے یہ کہہ دو کہ ٹھہر جائیں کسی دن

    سانسوں سے یہ کہہ دو کہ ٹھہر جائیں کسی دن اس دل پہ کرم اتنا تو فرمائیں کسی دن یہ دل کہ جسے روند کے ہر لمحہ گیا ہے پرچم سا اٹھا کر اسے لہرائیں کسی دن ممکن ہے مرے ظرف کا تخمینہ لگانا اس قافلۂ درد کو ٹھہرائیں کسی دن اس پہ بھی گراں گزرے گی یہ خوئے جفا سوزؔ گر یار بھی اپنی پہ اتر آئیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس نے ڈال کانٹوں کی قریب آشیاں رکھ دی

    یہ کس نے ڈال کانٹوں کی قریب آشیاں رکھ دی کہاں کی چیز تھی نادان نے دیکھو کہاں رکھ دی اب اس دیوانگی پر کیوں نہ وارے جائیں ہم یارو کہ جس نے خار کے منہ میں شگوفے کی زباں رکھ دی زمانے کی نظر میں خار و خس تھے چار تنکے تھے انہیں پر دل کے کاری گر نے بنیاد جہاں رکھ دی ہم اپنی بے خودی میں ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے کس کا کام بنے گا کوئی کیا لے جائے گا

    ہم سے کس کا کام بنے گا کوئی کیا لے جائے گا اپنا چھپر پھونکنے والا پاس ہمارے آئے گا ہم ہیں نگوڑے ہم ہیں بھگوڑے ہم ہیں نکمے ہم کاہل جس دم محفل رنگ پہ ہوگی ہم سے رہا نہ جائے گا غنچہ غنچہ زہر آلودہ بوٹا بوٹا ساغر سم اس گلشن میں عشق کا نغمہ چھیڑ تو مانا جائے گا وائے قیامت سر ہے سلامت ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کھولی ہے تو یہ دیکھ کے پچھتائے ہیں

    آنکھ کھولی ہے تو یہ دیکھ کے پچھتائے ہیں لوگ غزلوں سے بہت دور نکل آئے ہیں وہ جو دکھ سہتے تھے اف تک بھی نہیں کرتے تھے آج صف باندھ کے میداں میں اتر آئے ہیں خون ہی خون نظر آتا ہے تا حد نظر کس کے نقش کف پا عرش پہ لہرائے ہیں آج یہ سوچ کے لرزاں ہے جفا جو کا غرور قمقمے کس لیے دھرتی پہ اتر ...

    مزید پڑھیے

تمام