Kamran Nadeem

کامران ندیم

کامران ندیم کی غزل

    ردائے جان پہ دہرا عذاب بنتا ہوں

    ردائے جان پہ دہرا عذاب بنتا ہوں میں روز جاگتی آنکھوں میں خواب بنتا ہوں خیال حسن کی مخمل پہ تار امکاں سے کبھی گلاب کبھی ماہتاب بنتا ہوں غبار خاطر پیہم سے بجھ بھی جاؤں اگر شب سیہ میں کوئی آفتاب بنتا ہوں لباس شوق تو مدت کا تار تار ہوا قبائے درد پہ اب پیچ و تاب بنتا ہوں طلسم‌ زلف ...

    مزید پڑھیے

    وہی سر ہے وہی سودا وہی وحشت ہے میاں

    وہی سر ہے وہی سودا وہی وحشت ہے میاں اب بھی آ جاؤ کہ دل کی وہی خلوت ہے میاں وسعت دید سمٹنے ہی نہیں پاتی ہے چشم آہو سے ہمیں آج بھی نسبت ہے میاں عمر جب ہجر مسلسل کی مسافت میں کٹی یہ بھی کٹ جائے گی اک دن شب فرقت ہے میاں کوئے دل دار میں باقی نہیں شوریدہ سراں شہر دریوزہ گر کوچۂ شہرت ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2