Kamal Upadhyay

کمل اپادھیائے

کمل اپادھیائے کی نظم

    جو بازار چہکتا تھا ہر شام

    جو بازار چہکتا تھا ہر شام آج کچھ سنسان سا لگ رہا ہے گول گپے کی دکان کا ٹھیلہ جلیبی والے کے چولھے پر سے برتن چائے پے چسکیاں لیتے لوگ کوئی بھی آج نظر نہیں آ رہا نالیوں میں لال رنگ بہہ رہا ہے پتا چلا رنگ نہیں پتا چلا رنگ نہیں یہ ہندو مسلمان کا خون ہے کل دھرم کے نام پر فساد ہوا سنتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2