جو بازار چہکتا تھا ہر شام
جو بازار چہکتا تھا ہر شام آج کچھ سنسان سا لگ رہا ہے گول گپے کی دکان کا ٹھیلہ جلیبی والے کے چولھے پر سے برتن چائے پے چسکیاں لیتے لوگ کوئی بھی آج نظر نہیں آ رہا نالیوں میں لال رنگ بہہ رہا ہے پتا چلا رنگ نہیں پتا چلا رنگ نہیں یہ ہندو مسلمان کا خون ہے کل دھرم کے نام پر فساد ہوا سنتا ...