Kamal Upadhyay

کمل اپادھیائے

کمل اپادھیائے کے تمام مواد

11 نظم (Nazm)

    قبر میں زندہ ہوں

    کیوں نہیں سونے دیتے مجھ کو جب زندہ تھا تب پر بھی یہی کرتے تھے یہاں تو سکون دو مجھے ہر روز چلے آتے ہو دفنانے ایک مردہ لاش کو زندہ کر جاتے ہو ابھی تو گلا نہیں میں پوری طرح سنا ہے کچھ دن میں کھود کر مجھ کو ایک چھوٹے بکسے میں بھر دو گے اب یہی بچا ہے مردوں کو بھی چین کی سانس نا لینے ...

    مزید پڑھیے

    وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں

    وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں پتہ نہیں کہا سے جھوٹی تصویریں لائے ہیں کوئی بتا دو ان کو کوئی بتا دو ان کو میرا چاند کیسا دکھتا ہے کبھی دیکھنا پونم کی رات میں ایک دھندھلی دھندھلی سی چھوی نظر آئے گی جیسے کوئی بچہ ماں سے لپٹا ہو وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں پتہ نہیں کہاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ راستہ

    چلتے جاتا ہوں اس کی باہیں تھامے وہ تھکتا نہیں میں رکتا نہیں ہوں بچپن سے ساتھ ہوں بدلے ہے رنگ کئی اس نے اور میں نے اکثر تنہائی میں ہم ساتھ ہوتے ہے وہ پتو سے لدا ہوا کبھی دھوپ میں جلتا ہوا برسات میں نہ چاہے بھیگتا ہوا وہ راستہ جو میرے گھر سے نکل کر دور جنگلوں میں جاتا ہے وہ آج ...

    مزید پڑھیے

    سمے کو اٹکا دیا

    کلائی کی گھڑی کو آج بڑے پیار سے اتارا اور اس کی کنجی کو کھینچ کر ایک اسپھل پریاس کیا گھڑی کو روکنے کا پھر بھی جب نا مانی گھڑی تو چٹکا کر اس کا کانچ کچھ گھاووں سے اس کی ایک سوئی کو توڑ دیا گھڑی بھی ضدی قسم کی ہے رکنے کا نام نہیں ہے لیتی کتنا مشکل ہے وقت کو پکڑ کر رکھنا یا باندھنا ...

    مزید پڑھیے

    چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں

    چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں کچھ اور لوگوں کو بانٹے آپس میں بڑھائیں رنجشیں ان کی اکسائیں لوگوں کو قتل عام کے لیے کچھ مریں گے کچھ لہولہان ہوں گے چنگاری جلتی رہے گی پیڑھی در پیڑھی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کچھ اور خود غرض کود پڑیں گے اس رنجش کے کھیل میں سیکیں گے روٹیاں میت کی ...

    مزید پڑھیے

تمام