Kamal Upadhyay

کمل اپادھیائے

کمل اپادھیائے کی نظم

    قبر میں زندہ ہوں

    کیوں نہیں سونے دیتے مجھ کو جب زندہ تھا تب پر بھی یہی کرتے تھے یہاں تو سکون دو مجھے ہر روز چلے آتے ہو دفنانے ایک مردہ لاش کو زندہ کر جاتے ہو ابھی تو گلا نہیں میں پوری طرح سنا ہے کچھ دن میں کھود کر مجھ کو ایک چھوٹے بکسے میں بھر دو گے اب یہی بچا ہے مردوں کو بھی چین کی سانس نا لینے ...

    مزید پڑھیے

    وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں

    وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں پتہ نہیں کہا سے جھوٹی تصویریں لائے ہیں کوئی بتا دو ان کو کوئی بتا دو ان کو میرا چاند کیسا دکھتا ہے کبھی دیکھنا پونم کی رات میں ایک دھندھلی دھندھلی سی چھوی نظر آئے گی جیسے کوئی بچہ ماں سے لپٹا ہو وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں پتہ نہیں کہاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ راستہ

    چلتے جاتا ہوں اس کی باہیں تھامے وہ تھکتا نہیں میں رکتا نہیں ہوں بچپن سے ساتھ ہوں بدلے ہے رنگ کئی اس نے اور میں نے اکثر تنہائی میں ہم ساتھ ہوتے ہے وہ پتو سے لدا ہوا کبھی دھوپ میں جلتا ہوا برسات میں نہ چاہے بھیگتا ہوا وہ راستہ جو میرے گھر سے نکل کر دور جنگلوں میں جاتا ہے وہ آج ...

    مزید پڑھیے

    سمے کو اٹکا دیا

    کلائی کی گھڑی کو آج بڑے پیار سے اتارا اور اس کی کنجی کو کھینچ کر ایک اسپھل پریاس کیا گھڑی کو روکنے کا پھر بھی جب نا مانی گھڑی تو چٹکا کر اس کا کانچ کچھ گھاووں سے اس کی ایک سوئی کو توڑ دیا گھڑی بھی ضدی قسم کی ہے رکنے کا نام نہیں ہے لیتی کتنا مشکل ہے وقت کو پکڑ کر رکھنا یا باندھنا ...

    مزید پڑھیے

    چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں

    چلو پھر ایک نیا مذہب بنائیں کچھ اور لوگوں کو بانٹے آپس میں بڑھائیں رنجشیں ان کی اکسائیں لوگوں کو قتل عام کے لیے کچھ مریں گے کچھ لہولہان ہوں گے چنگاری جلتی رہے گی پیڑھی در پیڑھی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کچھ اور خود غرض کود پڑیں گے اس رنجش کے کھیل میں سیکیں گے روٹیاں میت کی ...

    مزید پڑھیے

    جلتی سگریٹ

    جب کبھی تم سگریٹ جلانے کی کوشش کرتے تھے میں پھونک مار کر بجھا دیتی تھی کتنی بار کہا تھا تم سے یے زندگی صرف تمہاری نہیں ہے میرا جو دل ہے وو تمہارے سگریٹ کے دھوئیں سے خراب ہو رہا ہے عیش ٹرے میں بڑھتی راکھ سے زندگی میری سیاہ ہوئی جاتی ہے بجھایا کرو انہیں جلانے سے پہلے ایک کش زندگی ...

    مزید پڑھیے

    بادل آج کئی دنوں کے بعد رویا

    دور گگن میں کہیں تھا اب تک کھویا بادل آج کئی دنوں کے بعد رویا بادل روتا میں مسکراتا ہوں وہ غم بتاتا میں خوشیاں مناتا ہوں بادل کے آنسو نے سارہ جگ بھگویا بادل آج کئی دنوں کے بعد رویا اب بادل روتا میں ہنستا نہیں تھا اس کے آنسو پر مزہ کستا نہیں تھا بادل کے آنسو نے ہریالی کا منظر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ رشتے جلانے پڑے

    چاند بھی کمبل اوڑھے نکلا تھا ستارہ ٹھٹھر رہیں تھے سردی بڑھ رہی تھی ٹھنڈ سے بچنے کے لیے مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے کچھ رشتہ جو بس نام کے بچے تھے کھینچ رہا تھا میں ان کو کبھی وو مجھے کھینچا کرتے تھے سردی بڑھ رہی تھی ٹھنڈ سے بچنے کے لیے مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے کچھ رشتہ بہت ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہوگی پیڑوں کی ذات

    کیا ہوگی پیڑوں کی ذات کبھی سوچا ہے آپ نے سوال اٹپٹا ہے لیکن کیوں نہیں بانٹا اسے ہم نے ذات پات میں چلو ایک ایک کر کے بانٹتے ہیں پیڑوں کو پھل والے پیڑ اور پھول والے پیڑ بڑی بڑی بھجاؤں والے چھوٹی چھوٹی ٹہنیوں والے پیڑ وہ عام کا پیڑ جو ہون میں جلتا ہیں بابھن ہوگا کیونکہ اس کے پتوں ...

    مزید پڑھیے

    سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی

    سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی وو بھی اپنے وجود کو لے کر ویاکل ہیں وشال سمندر میں کہا کوئی ان کی ہے سنتا جبکہ ان سے ہی سمندر ہے ان کے بنا سمندر بس مروستھل ہے بوندیں دن رات پریتن کرتی ہیں ایک بوند دوسرے کو آگے ڈھکیل کر سمندر کا وجود قائم رکھتی ہیں ان کو احساس ہے اپنے ہونے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2