Kalidas Gupta Raza

کالی داس گپتا رضا

ممتاز محقق/ دیوان غالب زمانی لحاظ سے مرتب کرنے کے لیے معروف

Prominent Scholar/ Known for compiling the Diwan-e-Ghalib according to chronological order

کالی داس گپتا رضا کی غزل

    وہ پھیلے صحراؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں

    وہ پھیلے صحراؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں یہ سب تو گھر جیسا ہے وہ ویرانیاں کہاں ہیں وہی امیدیں شکست دل کی وہی کہانی وہ جاں بکف دوستوں کی قربانیاں کہاں ہیں سلگ رہے ہیں زمیں زماں پھر بھی پوچھتے ہو شرر فروشوں کی قہر سامانیاں کہاں ہیں قدم قدم پر فریب پگ پگ نکیلے کانٹے چمن تک آنے کی ...

    مزید پڑھیے

    میں تیری نگہ میں اک چمن تھا

    میں تیری نگہ میں اک چمن تھا یہ حسن نظر تھا حسن ظن تھا پکا تھا جو من کا خستہ تن تھا وہ قیس کہاں تھا کوہ کن تھا مخمور سی ہو رہی تھیں آنکھیں رجحان گناہ ضو فگن تھا دنیا مقتل بنی تھی اور دل اپنے ہی خیال میں مگن تھا غم خانہ ہو کے رہ گیا ہے وہ لفظ جو معبد سخن تھا اڑتا پھرتا غبار ہر ...

    مزید پڑھیے

    چپکے سے دماغ میں در آئے

    چپکے سے دماغ میں در آئے یادوں کے سفیر بن بلائے کب تک دکھ کا دھواں دھواں سا کب تک غم کے مہیب سائے بہروپیو روپ کی دہائی تسکین نظر کو کوئی آئے بیٹھے ہیں قدم قدم پہ نقاد تائید کی مشعلیں جلائے دامان خرد نے یہ ہوا دی جتنے تھے چراغ سب بجھائے آنکھوں سے نکل گیا اندھیرا تارے سے پلک پہ ...

    مزید پڑھیے

    بات اگر نہ کرنی تھی کیوں چمن میں آئے تھے

    بات اگر نہ کرنی تھی کیوں چمن میں آئے تھے رنگ کیوں بکھیرا تھا پھول کیوں کھلائے تھے بیکراں خلاؤں کی حد بھی باندھ دینی تھی جب زمیں بنائی تھی آسماں بنائے تھے بے ادب نہ تھے ہم کچھ اپنی بھول اتنی تھی آپ تک پہنچ کر بھی آپ میں نہ آئے تھے آنسوؤں کی چادر نے ڈھک دیا ہمیں ورنہ مانگ بھی ...

    مزید پڑھیے

    قلم اٹھاؤں مسلسل رواں دواں لکھ دوں

    قلم اٹھاؤں مسلسل رواں دواں لکھ دوں کوئی پڑھے نہ پڑے میں کہانیاں لکھ دوں جہاں تک آئیں تصور میں وادیاں لکھ دوں پھر ان پہ نام تمہارا یہاں وہاں لکھ دوں جہاں ملے مجھے روٹی اسے لکھوں دھرتی جہاں پہنچ نہ سکوں اس کو آسماں لکھ دوں نکل چلوں کہیں حسن و جنوں کے جنگل میں ہرن کی آنکھ میں ...

    مزید پڑھیے

    لب خرد سے یہی بار بار نکلے گا

    لب خرد سے یہی بار بار نکلے گا نکالنے ہی سے دل کا غبار نکلے گا اگیں گے پھول خیالوں کے ریگ زاروں سے خزاں کے گھر سے جلوس بہار نکلے گا کہیں فریب نہ کھانا یہی فدائے جام بوقت کار عجب ہوشیار نکلے گا چمن کا حسن سمجھ کر سمیٹ لائے تھے کسے خبر تھی کہ ہر پھول خار نکلے گا یہ حکم ہے کہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ازل سے تا بہ ابد ایک ہی کہانی ہے

    ازل سے تا بہ ابد ایک ہی کہانی ہے اسی سے ہم کو نئی داستاں بنانی ہے اجڑ تو سکتا ہے لیکن بدل نہیں سکتا وہ حق شناس جو اک عہد کی نشانی ہے خرد کی باتیں کہاں تک کرو گے دیوانو خرد کے نام پہ کچھ خاک بھی اڑانی ہے تمہارے رنگ جفا کو بھی ہے قیام کہیں ہمارے عشق کی منزل تو کامرانی ہے فقط ...

    مزید پڑھیے

    منزل کی دھوم دھام سے جب جی اچٹ گیا

    منزل کی دھوم دھام سے جب جی اچٹ گیا رہگیر جیسے سینکڑوں رستوں میں بٹ گیا افسوس دل تک آنے کی راہیں نہ کھل سکیں کوئی فقط خیال تک آ کر پلٹ گیا ہم تول بیٹھے صبح دم انساں کو سائے سے سورج کے سر پہ آتے ہی سایا سمٹ گیا کیا جانے کس چٹان سے ٹکرا گیا ہے دل چلتا ہوا سفینہ اچانک الٹ گیا اب ...

    مزید پڑھیے

    آسماں سا مجھے گھر دے دینا

    آسماں سا مجھے گھر دے دینا خاک ہو جاؤں تو پردے دینا سامنا آج انا سے ہوگا بات رکھنی ہے تو سر دے دینا جانے کب سے ہے دھندلکوں کا شکار نقطے کو شمس و قمر دے دینا طالب وقت نہیں ہوں لیکن موت تک چار پہر دے دینا جو پتہ پوچھیں مرا تم ان کو مٹھی بھر گرد سفر دے دینا کل کا دن بے خبری کا ...

    مزید پڑھیے

    جدھر خود گیا تھا لگا لے گیا

    جدھر خود گیا تھا لگا لے گیا نہ جانے کدھر راستا لے گیا پڑا تھا کہ بیکار کی چیز تھا مجھے راہ سے کون اٹھا لے گیا کوئی دے کے مجھ کو شعور حیات مرا دور صبر آزما لے گیا گدا لے گیا کب مرے در سے بھیک صدا میرے لب کی چرا لے گیا نہ پامال ہونے دیا صبر نے گرے آنسوؤں کو اٹھا لے گیا خرد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2