Kaifi Hyderabadi

کیفی حیدرآبادی

  • 1880 - 1920

کیفی حیدرآبادی کی نظم

    صاف لڑکی

    واہ یہ لڑکی ہے کتنی پاک صاف صاف کپڑے صاف چہرہ ناک صاف میل دانتوں پر نہ ناخن میں کہیں اور کپڑوں پر کہیں دھبہ نہیں صاف ستھرے دھویا موتی ہاتھ پاؤں چاہتا ہے دل کلیجے سے لگاؤں آؤ بے بی آؤ جلدی پاس آؤ اک مزے کا پیار ہم کو دے کے جاؤ آتے ہی پہلے کیا اس نے سلام پھر جو پوچھا تو بتایا اپنا ...

    مزید پڑھیے

    گندی لڑکی

    گندی لڑکی پری ہو یا وہ حور کرتے ہیں سب لوگ اس کو دور دور منہ لگا کر بات تو کرتے نہیں گندی کو پیار کرتے ہیں کہیں مانجھ کر منجن سے دانت اپنے نہ دھوئے ضد کرے ہر بات پر ہر لحظہ روئے رینٹ اپنی آستین سے پوچ لے بال سر کے آپ اپنے نوچ لے آج پہنے کل کرے میلا لباس اس کو آنے دے کوئی کیوں اپنے ...

    مزید پڑھیے