Kabir Ajmal

کبیر اجمل

کبیر اجمل کی غزل

    شرار عشق صدیوں کا سفر کرتا ہوا

    شرار عشق صدیوں کا سفر کرتا ہوا بجھا مجھ میں مجھی کو بے خبر کرتا ہوا رموز خاک باب مشتہر کرتا ہوا یوں ہی آباد صحرائے ہنر کرتا ہوا زمین جستجو گرد سفر کرتا ہوا یہ مجھ میں کون ہے مجھ سے مفر کرتا ہوا ابھی تک لہلہاتا ہے وہ سبزہ آنکھ میں وہ موج گل کو معیار نظر کرتا ہوا حریم شب میں خوں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تعلق بھی نہیں رسم جہاں سے آگے

    کچھ تعلق بھی نہیں رسم جہاں سے آگے اس سے رشتہ بھی رہا وہم و گماں سے آگے لے کے پہنچی ہے کہاں سیم بدن کی خواہش کچھ علاقہ نہ رہا سود و زیاں سے آگے خواب زاروں میں وہ چہرہ ہے نمو کی صورت اور اک فصل اگی رشتۂ جاں سے آگے کب تلک اپنی ہی سانسوں کا چکاتا رہوں قرض اے مری آنکھ کوئی خواب دھواں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کی زد پہ چراغ شب فسانہ تھا

    ہوا کی زد پہ چراغ شب فسانہ تھا مگر ہمیں بھی اسی سے دیا جلانا تھا ہمیں بھی یاد نہ آئی بہار عشوہ طراز اسے بھی ہجر کا موسم بہت سہانا تھا سفر عذاب سہی دشت گمرہی کا مگر کٹی طناب تو خیمہ اجڑ ہی جانا تھا ہمیں نے رقص کیا نغمۂ فنا پر بھی ہمیں ہی پلکوں پہ ہجرت کا بار اٹھانا تھا اسی کی ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی رگوں میں نور بکھرتا ہوا سا میں

    بجھتی رگوں میں نور بکھرتا ہوا سا میں طوفان ننگ موج گزرتا ہوا سا میں ہر شب اجالتی ہوئی بھیگی رتوں کے خواب اور مثل عکس خواب بکھرتا ہوا سا میں موج طلب میں تیر گیا تھا بس ایک نام پھر یوں ہوا کہ جی اٹھا مرتا ہوا سا میں اک دھند سی فلک سے اترتی دکھائی دے پھر اس میں عکس عکس سنورتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    وہ موج ہوا جو ابھی بہنے کی نہیں ہے

    وہ موج ہوا جو ابھی بہنے کی نہیں ہے ہم جانتے ہیں آپ سے کہنے کی نہیں ہے یوں خوش نہ ہو اے شہر نگاراں کے در و بام یہ وادئ سفاک بھی رہنے کی نہیں ہے اے کاش کوئی کوہ ندا ہی سے پکارے دیوار سکوت آپ ہی ڈھہنے کی نہیں ہے کیوں عکس گریزاں سے چمک بجھ گئی دل کی یہ رات تو مہتاب کے گہنے کی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2