Kabir Ajmal

کبیر اجمل

کبیر اجمل کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    نئی زمین نئے آسماں سنورتے رہیں

    نئی زمین نئے آسماں سنورتے رہیں یہی ہے شرط تو پھر حرف حرف مرتے رہیں یہی سزا ہے کہ لمحوں کی بازگشت کے بعد صدی صدی ترے کوچے میں بین کرتے رہیں وہ انقلاب لکیروں سے جو ابھر نہ سکا کہاں تلک اسی خاکے میں رنگ بھرتے رہیں کچھ اور چاہئے دیوانگی کو حد جنوں کچھ اور عرصۂ محشر کہ ہم گزرتے ...

    مزید پڑھیے

    اک تصور بیکراں تھا اور میں

    اک تصور بیکراں تھا اور میں درد کا سیل رواں تھا اور میں غم کا اک آتش فشاں تھا اور میں دور تک گہرا دھواں تھا اور میں کس سے میں ان کا ٹھکانا پوچھتا سامنے خالی مکاں تھا اور میں میرے چہرے سے نمایاں کون تھا آئنوں کا اک جہاں تھا اور میں اک شکستہ ناؤ تھی امید کی ایک بحر بیکراں تھا اور ...

    مزید پڑھیے

    بجائے گل مجھے تحفہ دیا ببولوں کا

    بجائے گل مجھے تحفہ دیا ببولوں کا میں منحرف تو نہیں تھا ترے اصولوں کا ازالہ کیسے کرے گا وہ اپنی بھولوں کا کہ جس کے خون میں نشہ نہیں اصولوں کا نفس کا قرض چکانا بھی کوئی کھیل نہیں وہ جان جائے گا انجام اپنی بھولوں کا نئی تلاش کے یہ میر کارواں ہوں گے بناتے جاؤ یوں ہی سلسلہ بگولوں ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم سیارگاں میں روشن دیا اسی کا

    ہجوم سیارگاں میں روشن دیا اسی کا فصیل شب پر بھی گل کھلائے ہوا اسی کا اسی کی شہ پر طرف طرف رقص موج گریہ تمام گرداب خوں پہ پہرا بھی تھا اسی کا اسی کا لمس گداز روشن کرے شب غم ہوائے مست وصال کا سلسلہ اسی کا اسی کے غم میں دھواں دھواں چشم رنگ و نغمہ سو عکس زار خیال بھی معجزہ اسی ...

    مزید پڑھیے

    میں جسم و جاں کے کھیل میں بیباک ہو گیا

    میں جسم و جاں کے کھیل میں بیباک ہو گیا کس نے یہ چھو دیا ہے کہ میں چاک ہو گیا کس نے کہا وجود مرا خاک ہو گیا میرا لہو تو آپ کی پوشاک ہو گیا بے سر کے پھر رہے ہیں زمانہ شناس لوگ زندہ نفس کو عہد کا ادراک ہو گیا کب تک لہو کی آگ میں جلتے رہیں گے لوگ کب تک جئے گا وہ جو غضب ناک ہو گیا زندہ ...

    مزید پڑھیے

تمام