کامی شاہ کی غزل

    اگر کار محبت میں محبت راس آ جاتی

    اگر کار محبت میں محبت راس آ جاتی تمہارا ہجر اچھا تھا جو وصلت راس آ جاتی گلا پھاڑا نہیں کرتے رفو دریافت کرنے میں اگر بے کار رہنے کی مشقت راس آ جاتی تمہیں صیاد کہنے سے اگر ہم باز آ جاتے ہمیں بھی اس تماشے میں سکونت راس آ جاتی فقط غصہ پیے جاتے ہیں روز و شب کے جھگڑے میں کوئی ہنگامہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک گام پہ رنج سفر اٹھاتے ہوئے

    ہر ایک گام پہ رنج سفر اٹھاتے ہوئے میں آ پڑا ہوں یہاں تجھ سے دور جاتے ہوئے عجیب آگ تھی جس نے مجھے فروغ دیا اک انتظار میں رکھے دیے جلاتے ہوئے طویل رات سے ہوتا ہے برسر پیکار سو چاک تیز ہوا ہے مجھے بناتے ہوئے یہ تیز گامئ صحرا الگ مزاج کی ہے جو مجھ سے بھاگ رہی ہے قریب آتے ہوئے ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں

    اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں یہ جو کچھ راستے سے نکلے ہیں کاغذی ہیں یہ جتنے پیراہن ایک ہی سلسلے سے نکلے ہیں لے اڑا ہے ترا خیال ہمیں اور ہم قافلے سے نکلے ہیں یاد رہتے ہیں اب جو کام ہمیں یہ اسے بھولنے سے نکلے ہیں

    مزید پڑھیے

    اگر میں سچ کہوں تو صبر ہی کی آزمائش ہے

    اگر میں سچ کہوں تو صبر ہی کی آزمائش ہے یہ مٹی امتحاں پیارے یہ پانی آزمائش ہے نکل کر خود سے باہر بھاگنے سے خود میں آنے تک فرار آخر ہے یہ کیسا یہ کیسی آزمائش ہے تلاش ذات میں ہم کو کسی بازار ہستی میں ترا ملنا ترا کھونا الگ ہی آزمائش ہے نبود و بود کے پھیلے ہوئے اس کارخانے میں اچھلتی ...

    مزید پڑھیے

    نبود و بود کے منظر بناتا رہتا ہوں

    نبود و بود کے منظر بناتا رہتا ہوں میں زرد آگ میں خود کو جلاتا رہتا ہوں ترے جمال کا صدقہ یہ آتش روشن چراغ آب رواں پر بہاتا رہتا ہوں دعائیں اس کے لیے ہیں صدائیں اس کے لیے میں جس کی راہ میں بادل بچھاتا رہتا ہوں اداس دھن ہے کوئی ان غزال آنکھوں میں دیے کے ساتھ جسے گنگناتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    ویسے تم اچھی لڑکی ہو

    ویسے تم اچھی لڑکی ہو لیکن میری کیا لگتی ہو میں اپنے دل کی کہتا ہوں تم اپنے دل کی سنتی ہو جھیلوں جیسی آنکھوں والی تم بے حد گہری لگتی ہو موج بدن میں رنگ ہیں اتنے لگتا ہے رنگوں سے بنتی ہو پھول ہوئے ہیں ایسے روشن جیسے ان میں تم ہنستی ہو جنگل ہیں اور باغ ہیں مجھ میں تم ان سے ملتی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی آواز میں قیام کریں

    دل کی آواز میں قیام کریں آ مرے یار آ کلام کریں تتلیاں ڈھونڈنے میں دن کاٹیں اور جنگل میں ایک شام کریں آئنوں کو بلائیں گھر اپنے اور چراغوں کا اہتمام کریں اس کے ہونٹوں کو دھیان میں رکھ کر سرخ پھولوں کا انتظام کریں جس کے دم سے ہے یہ سخن آباد یہ غزل بھی اسی کے نام کریں

    مزید پڑھیے