اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں

اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں
یہ جو کچھ راستے سے نکلے ہیں


کاغذی ہیں یہ جتنے پیراہن
ایک ہی سلسلے سے نکلے ہیں


لے اڑا ہے ترا خیال ہمیں
اور ہم قافلے سے نکلے ہیں


یاد رہتے ہیں اب جو کام ہمیں
یہ اسے بھولنے سے نکلے ہیں